امریکا میں ایک نیا بل پیش کیا گیا ہے جس کا مقصد صدر کو مذہب کی بنیاد پر سفری پابندیاں لگانے سے روکنا ہے۔ اس بل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ منظور ہو جاتا ہے تو کسی بھی صدر کو مسلم ممالک پر پابندی جیسے اقدامات اٹھانے سے روکا جا سکے گا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس میں اپوزیشن جماعت کی رکن جوڈی چو اور سینیٹر کرس کونز نے ایک بل پیش کیا ہے جس کا نام "نیشنل اوریجن بیسڈ اینٹی ڈسکرمنیشن فار نان امیگرینٹس” ہے۔ اس بل کے تحت صدر کو مذہبی بنیادوں پر سفری پابندیاں لگانے سے روکنے کے لیے امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔
اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے تو امریکا میں داخلے پر پابندی کانگریس کے مشورے سے اور صرف واضح اور مستند شواہد کی بنیاد پر ہی عائد کی جا سکے گی۔
بل پیش کرنے والی رکن جوڈی چو کا کہنا ہے کہ مسلمانوں پر سفری پابندی تعصب اور اسلاموفوبیا کا نتیجہ تھی، جو امریکی تاریخ پر بدنما داغ کی مانند ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس متعصبانہ اقدام کی وجہ سے لاتعداد مسلم خاندان متاثر ہوئے اور انہیں ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں کیے گئے وعدے کے مطابق دوبارہ ایسی پابندیاں لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جسے روکنا ضروری ہے۔
سینیٹر کرس کونز نے کہا کہ ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں مسلمانوں پر سفری پابندی نے امریکا کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچایا تھا، اور وہ اب ایک بار پھر امیگریشن پالیسی کو تعصب اور خوف کی بنیاد پر چلا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے "No Ban ایکٹ” کا نفاذ پہلے سے زیادہ ضروری ہو گیا ہے تاکہ کسی بھی صدر کو دوبارہ ایسی متعصبانہ پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر کے پہلے حکم نامے میں دو ماہ کے اندر ان ممالک کی نشاندہی کرنے کا کہا گیا تھا جن کے امیگریشن اور اسکریننگ کے عمل میں خامیاں ہیں۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اسی بنیاد پر ایک نئی سفری پابندی لگانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔