آن لائن دھوکہ دہی کے نئے طریقے سامنے آنے لگے، جہاں جعلسازوں نے سادہ لوح عوام کو مختلف حیلے بہانوں سے ان کی عمر بھر کی کمائی سے محروم کر دیا۔ سستی بجلی کے نام پر سولر پینلز، حلال منافع کی آڑ میں اسلامی سرمایہ کاری، اور پرکشش اسکیموں کے ذریعے لوگوں کو لوٹا گیا۔ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب سینکڑوں متاثرین نیب پہنچ گئے اور انصاف کی اپیل کی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں جدید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو دھوکہ دینے کے نت نئے حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ جعلسازوں نے مختلف چالاکیوں سے شہریوں کو فریب دیا۔ کہیں بجلی کے بڑھتے بلوں سے تنگ لوگوں کو سستے سولر پینلز کا لالچ دیا گیا تو کہیں اسلامی اصولوں کے تحت حلال منافع کے جھوٹے دعوے کیے گئے۔
یہ فراڈیے سوشل میڈیا پر اپنی مہم چلا کر سرمایہ کاری کے لیے لوگوں کو راغب کرتے رہے۔ کسی نے فرنیچر ایکسپورٹ کے نام پر پیسے بٹورے، تو کسی نے "سرمایہ کاری ڈاٹ کام” جیسے جعلی منصوبوں کی آڑ لی۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب سینکڑوں متاثرین نیب کے پاس پہنچے اور شکایات درج کرائیں۔ نیب لاہور کو جمع کرائی گئی درخواستوں سے پتہ چلا کہ یہ جعلسازی بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے، اور کئی لوگ اپنی جمع پونجی گنوا چکے ہیں۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ ڈبل شاہ کی طرز پر کئی جعلی کمپنیاں چھوٹے بڑے شہروں میں سرگرم ہیں۔ فیس بک، یوٹیوب، اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز کو فراڈ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
یہ کمپنیاں عوام کو لبھانے کے لیے پرکشش دعوے کرتی ہیں۔ ابتدا میں چند ماہ تک منافع دیا جاتا ہے تاکہ لوگوں کا اعتماد جیتا جا سکے، مگر پھر اچانک کمپنی غائب ہو جاتی ہے۔
بجلی کی بڑھتی قیمتوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جعلسازوں نے سستے سولر پینلز کی اسکیمیں متعارف کروائیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ کچھ کمپنیوں نے دکانیں یا کرائے کی عمارتیں لے کر کاروبار کا تاثر دیا، لیکن بعد میں سب غائب ہو گئے۔
شہریوں کو بڑے پولٹری فارمز میں سرمایہ کاری کے عوض ماہانہ 20 سے 25 ہزار روپے منافع دینے کا وعدہ کیا گیا۔ کچھ مہینے ادائیگیاں ہوئیں، مگر پھر یہ کمپنیاں بھی بند ہو گئیں۔
پرکشش اشتہارات کے ذریعے لوگوں کو قیمتی فلیٹس اور امپورٹڈ گاڑیوں کی لالچ دی گئی۔ بہت سے شہری اس فراڈ میں پھنس کر اپنی جمع پونجی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
بعض جعلسازوں نے اپنی اسکیموں کو مستند دکھانے کے لیے باقاعدہ پوسٹرز اور بروشرز بنوائے، تاکہ لوگوں کا اعتماد حاصل کر سکیں۔
نیب لاہور کے ڈائریکٹر جنرل احترام ڈار نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ کسی بھی سرمایہ کاری سے پہلے مکمل تحقیق کریں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ نیب متاثرین کو انصاف دلانے اور لوٹی گئی رقم واپس دلانے کے لیے قانونی کارروائی کرے گا۔
ڈی جی نیب نے مزید بتایا کہ لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں درجنوں کمپنیاں صرف سوشل میڈیا پر موجود ہیں، مگر ان کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں۔ یہ کمپنیاں صرف آن لائن لین دین کے ذریعے لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
ایک متاثرہ شخص نے بتایا کہ اس نے سولر پینلز میں سرمایہ کاری کی، مگر بعد میں معلوم ہوا کہ کمپنی نے کرائے کی عمارت چھوڑ دی اور غائب ہو گئی۔
اسی طرح، کئی شہری چکن فارمنگ کے جھانسے میں آئے اور اپنی جمع پونجی کھو بیٹھے، جبکہ کچھ لوگ لگژری فلیٹس اور گاڑیوں کے نام پر دھوکہ کھا گئے۔
نیب نے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری سے پہلے مکمل تحقیق کریں اور غیر مصدقہ کمپنیوں سے ہوشیار رہیں۔
سوشل میڈیا کے ذریعے دھوکہ دہی کے طریقے دن بدن بڑھ رہے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ عوام کسی بھی پرکشش پیشکش پر فوری یقین نہ کریں اور پہلے اس کی تصدیق کریں۔