7 دوا ساز کمپنیوں کی جعلی ادویات بے نقاب

یہ جعلی ادویات مارکیٹ میں فروخت ہو رہی تھیں، مگر حیران کن طور پر ان کے لائسنس نمبر کبھی بھی جاری نہیں کیے گئے

یہ خبر عوام کے لیے ایک بڑا انتباہ ہے، کیونکہ جعلی ادویات صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتی ہیں۔ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری (ڈی ٹی ایل) نے انکشاف کیا ہے کہ سات فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی ادویات جعلی ثابت ہوئی ہیں، جن میں زہریلے اور نشہ آور اجزا ناقابل قبول مقدار میں موجود ہو سکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری (ڈی ٹی ایل) نے سات فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی ادویات کو جعلی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان میں خطرناک اجزا شامل ہو سکتے ہیں جو جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔

، یہ جعلی ادویات مارکیٹ میں فروخت ہو رہی تھیں، مگر حیران کن طور پر ان کے لائسنس نمبر کبھی بھی جاری نہیں کیے گئے تھے۔ یہاں تک کہ ان ادویات پر درج فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے پتے بھی جعلی نکلے۔

ڈی ٹی ایل سندھ کے ڈائریکٹر سید عدنان رضوی کی دستخط شدہ دستاویزات کے مطابق، مختلف صوبوں کے ڈرگ انسپکٹرز نے ان مشتبہ ادویات کے نمونے حاصل کیے اور ان کی جانچ کی۔ تحقیقات میں معلوم ہوا کہ ان کمپنیوں کا کوئی حقیقی وجود نہیں، ان کے مینوفیکچرنگ لائسنس اور رجسٹریشن نمبر جعلی تھے، اور ان میں ایکٹیو فارماسیوٹیکل اجزا (اے پی آئی) بھی موجود نہیں تھے، جس کی وجہ سے انہیں جعلی قرار دیا گیا۔

جعلی قرار دی گئی ادویات:
M/S East Pharmaceuticals، لاہور کی Eyosef 250 ملی گرام کیپسول، جو بیکٹیریا سے ہونے والے انفیکشن جیسے سانس، کان، جلد اور پیشاب کی نالی کے انفیکشن کے علاج میں استعمال ہوتی ہے۔
M/S Alpine Laboratories (Pvt) Ltd، کراچی کی Alcoxime سسپنشن اور دیگر تین اقسام کی سسپنشن، جو مختلف بیکٹیریل انفیکشنز کے علاج میں استعمال ہوتی ہیں۔
M/S Menakline Pharma، کراچی کی Milixime سسپنشن۔
M/S Miraz Pharma، قصور کی Mirzpan سسپنشن اور Mirzolam گولیاں، جو اضطراب، گھبراہٹ اور ڈپریشن کے علاج میں استعمال ہوتی ہیں۔
M/S Porm Pharmaceuticals، پشاور کی Lexopam گولیاں، جو شدید پریشانی اور گھبراہٹ کے علاج کے لیے دی جاتی ہیں۔
M/S Multicare Pharmaceutical، کراچی کی Zionex گولیاں، جو گھبراہٹ اور ذہنی دباؤ کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
M/S Brom Pharmaceuticals، لاہور کی Bromalex دوا، جو گھبراہٹ اور اضطراب کے علاج میں دی جاتی ہے۔

صحت کے مراکز، حکام اور فارما انڈسٹری کی ایسوسی ایشنز کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ جعلی اور غیر معیاری ادویات انسانی صحت کے لیے نہایت خطرناک ہیں۔ ان میں موجود زہریلے اور نشہ آور اجزا صحت پر شدید منفی اثر ڈال سکتے ہیں اور بعض صورتوں میں جان لیوا بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔

دستاویزات میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ادویات ناقص اور غیر معیاری حالات میں تیار کی گئی ہیں، جو بیماریوں کے علاج کو متاثر کر سکتی ہیں اور مریضوں کی حالت مزید خراب کر سکتی ہیں۔

پاکستان ڈرگ لائرز فورم کے صدر نور مہر نے کہا کہ ان جعلی ادویات کا مارکیٹ میں فروخت ہونا ایک تشویشناک امر ہے۔ ان ادویات کے لائسنس نمبر کبھی جاری نہیں کیے گئے، اور ان کمپنیوں کے پتے بھی جعلی نکلے، جو ایک بڑا فراڈ ہے۔

حکام نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ادویات خریدنے سے پہلے ان کی تصدیق ضرور کریں، خاص طور پر ان کمپنیوں کی مصنوعات کے بارے میں محتاط رہیں جن کے جعلی ہونے کا انکشاف ہو چکا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین