آوارہ کتوں کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ

ویٹرنری آفیسر نے آگاہ کیا کہ شہریوں کی شکایات پر آوارہ کتوں کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا

لاہور ہائیکورٹ نے آوارہ اور لاعلاج کتوں کو مارنے کی اجازت دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ انہیں آرام دہ طریقے سے ہلاک کیا جائے۔ عدالت نے اس فیصلے میں شہریوں کے تحفظ اور جانوروں کے حقوق کے درمیان توازن قائم رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے ایک تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے آوارہ اور لاعلاج کتوں کو مارنے کی اجازت دے دی، تاہم عدالت نے ہدایت دی کہ یہ عمل پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی گائیڈ لائنز کے مطابق کیا جائے تاکہ ان جانوروں کو تکلیف نہ ہو اور وہ آرام دہ موت مر سکیں۔

یہ فیصلہ جسٹس جواد حسن نے چھ صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامے میں سنایا، جو شہری انیلا عمیر اور دیگر درخواست گزاروں کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر جاری کیا گیا۔ درخواست گزاروں نے راولپنڈی میں جاری آوارہ کتوں کے خلاف آپریشن کو روکنے کی استدعا کی تھی۔ ان کا مؤقف تھا کہ حکام کو کتوں کو مارنے کے بجائے متبادل حل نکالنے پر زور دینا چاہیے، لیکن اس حوالے سے دی گئی درخواستوں پر کوئی عمل نہیں ہوا۔

عدالت میں سماعت کے دوران راولپنڈی کے ویٹرنری آفیسر نے آگاہ کیا کہ شہریوں کی شکایات پر آوارہ کتوں کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا کیونکہ ان کتوں کے کاٹنے کی متعدد شکایات موصول ہو رہی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آوارہ کتے نہ صرف صحت اور مذہبی مسائل پیدا کر رہے ہیں بلکہ شہریوں پر حملے بھی کر رہے ہیں، جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ حکومت کو آوارہ کتوں کے مسئلے کے حل کے لیے متبادل حکمت عملی اپنانا چاہیے۔ ان کے مطابق آوارہ کتے خوراک کی کمی کے باعث لوگوں کو کاٹتے ہیں، لہٰذا حکومت کو ان کے لیے خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانا چاہیے، بجائے اس کے کہ انہیں ہلاک کیا جائے۔

عدالت نے فیصلے میں ہدایت دی کہ حکومت اور متعلقہ حکام عوامی مفاد، شہریوں کے تحفظ اور جانوروں کے حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیوں پر سختی سے عمل کریں۔ مزید برآں، لاعلاج کتوں کو غیر ضروری تکلیف سے بچاتے ہوئے بہتر اور آرام دہ طریقے سے مارا جائے اور اس عمل کو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی گائیڈ لائنز کے مطابق مکمل کیا جائے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین