قرضوں پر سود کی شرح 4.9 فیصد سے بڑھ کر 7.7 فیصد ہو گئی

ملک کا مالی خسارہ 5.2 فیصد سے بڑھ کر 6.8 فیصد تک جا پہنچا ہے، مشیر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

پشاور:پاکستان کی معیشت میں مالی خسارہ اور قرضوں کا بوجھ تیزی سے بڑھ رہا ہے، جبکہ دفاعی اور ترقیاتی بجٹ میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم کے مطابق ملک میں ٹیکس نیٹ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے معیشت دباؤ کا شکار ہے۔
تفصیلات کے مطابق مشیرِ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے مالیاتی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کا مالی خسارہ 5.2 فیصد سے بڑھ کر 6.8 فیصد تک جا پہنچا ہے، جبکہ قرضوں پر سود کی شرح 4.9 فیصد سے بڑھ کر 7.7 فیصد ہو گئی ہے۔ انہوں نے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ ورکشاپ میں خطاب کے دوران کہا کہ میکرو اکنامک استحکام اور ملک کی ترقی کے لیے ایک نیا این ایف سی ایوارڈ ضروری ہے۔
مزمل اسلم نے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت ساتواں این ایف سی ایوارڈ نافذ العمل ہے، جس کا اطلاق 2010ء میں ہوا تھا، حالانکہ اب دسویں این ایف سی ایوارڈ کا نفاذ ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2009ء میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت ٹیکس وصولی جی ڈی پی کے 9.2 فیصد کے برابر تھی، جبکہ آج 15 سال بعد بھی یہ صرف 9.5 فیصد تک پہنچ سکی ہے، جس کا مطلب ہے کہ ٹیکس نیٹ اور ٹیکس وصولی میں اضافہ نہیں کیا گیا۔
مزید برآں، مزمل اسلم نے نان ٹیکس ریونیو میں کمی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ 2009ء میں یہ جی ڈی پی کے 4.9 فیصد کے برابر تھا، مگر اب 2025ء میں کم ہو کر 3 فیصد رہ گیا ہے۔ اسی طرح، مالی خسارہ 2009ء میں جی ڈی پی کے 5.2 فیصد کے برابر تھا، جو اب بڑھ کر 7.7 فیصد ہو چکا ہے۔
مشیرِ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا نے دفاعی اور ترقیاتی اخراجات میں کمی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ 2009ء میں دفاعی بجٹ جی ڈی پی کا 2.5 فیصد تھا، جو کم ہو کر 2025ء میں 1.8 فیصد پر آ گیا ہے۔ اسی طرح، ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص بجٹ 2009ء میں جی ڈی پی کے 3.5 فیصد کے برابر تھا، لیکن اب یہ گھٹ کر 2 فیصد رہ گیا ہے۔
انہوں نے ملکی قرضوں میں ہوشربا اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ 2009ء میں پاکستان کے مجموعی قرضے 8,300 ارب روپے تھے، جو اب بڑھ کر 71,245 ارب روپے کی خطرناک سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
مزمل اسلم نے زور دیا کہ ملک کی مالی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا اور این ایف سی ایوارڈ میں فوری اصلاحات کرنا ناگزیر ہو چکا ہے، تاکہ مالی خسارے کو کم کیا جا سکے اور ملکی معیشت کو مستحکم بنایا جا سکے۔

 

 

 

متعلقہ خبریں

مقبول ترین