سگریٹ نوشی سے فالج کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے

محققین نے 18 سے 49 سال کے درمیان 546 افراد کا مطالعہ کیا جو کرپٹو جینک فالج میں مبتلا تھے

ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں فالج ہونے کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر 45 سے 49 سال کی عمر کے افراد میں۔ محققین کے مطابق جتنا زیادہ کوئی شخص تمباکو نوشی کرتا ہے، اتنا ہی زیادہ اس کے فالج میں مبتلا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ یہ تحقیق نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کے نقصانات کو واضح کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں نہ صرف فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے بلکہ بعض اوقات اس کی وجوہات کا بھی درست اندازہ لگانا مشکل ہوجاتا ہے۔

طبی جریدے ’نیورولوجی‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق خاص طور پر 45 سے 49 سال کی عمر کے مردوں میں فالج کے امکانات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ماہرین نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ جو لوگ زیادہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں، ان میں فالج کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

برطانیہ کی کیل یونیورسٹی کے محقق اور امریکن اکیڈمی آف نیورولوجی کے رکن فلپ فرڈینینڈ کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق خاص طور پر نوجوانوں کو سگریٹ نوشی سے روکنے کے لیے اہم ثابت ہوسکتی ہے۔

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے چیف کلینیکل سائنس آفیسر مچل ایس وی ایلکانڈ نے اس تحقیق کے حوالے سے بتایا کہ سگریٹ نوشی ’کرپٹو جینک اسٹروک‘ یعنی ایسی قسم کے فالج کا بھی سبب بن سکتی ہے جس کی واضح وجہ معلوم نہ ہو۔

محققین نے 18 سے 49 سال کے درمیان 546 افراد کا مطالعہ کیا جو کرپٹو جینک فالج میں مبتلا تھے۔ اس کے بعد ان افراد کا اسی عمر اور جنس کے صحت مند لوگوں سے موازنہ کیا گیا۔

کرپٹوجینک فالج دراصل اسکیمک فالج کی ایک قسم ہے، جو خون کی گردش میں رکاوٹ کے باعث ہوتا ہے، لیکن اس رکاوٹ کی اصل وجہ اکثر معلوم نہیں ہو پاتی۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ 33 فیصد فالج کے مریض سگریٹ نوشی کے عادی تھے۔ مزید برآں، سگریٹ نوش افراد میں کرپٹوجینک فالج کا خطرہ دوگنا جبکہ 45 سے 49 سال کے افراد میں یہ خطرہ چار گنا زیادہ پایا گیا۔

تحقیق کے مطابق، جو لوگ سالانہ 20 ڈبے سگریٹ پیتے ہیں، ان میں اس فالج کا خطرہ 5 گنا زیادہ ہوجاتا ہے۔

محققین نے وضاحت کی کہ یہ تحقیق زیادہ تر یورپی نسل کے سفید فام افراد پر کی گئی ہے، اس لیے اس کے نتائج کو مکمل طور پر ہر نسل اور علاقے کے لوگوں پر لاگو نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن اس کے باوجود، تمباکو نوشی اور فالج کے بڑھتے ہوئے خطرے کے درمیان تعلق کو نظرانداز بھی نہیں کیا جا سکتا۔

کیلیفورنیا میموریل کیئر اورنج کوسٹ میڈیکل سینٹر کے ایم ڈی کرسٹوفر یی نے اس تحقیق کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں میں سگریٹ نوشی اور کرپٹو جینک فالج کے بڑھتے ہوئے رجحان پر غور کرنا ضروری ہے۔

سانٹا مونیکا کیلیفورنیا پروویڈنس سینٹ جانز ہیلتھ سینٹر کے ویسکولر نیورولوجسٹ اور نیورو انٹروینشنل سرجن جوس مورالس کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار سگریٹ نوشی سے لاحق ہونے والے سنگین صحت کے خطرات کی وضاحت کرتے ہیں۔

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے نیورولوجی اور نیورولوجیکل سائنسز کے کلینیکل ایسوسی ایٹ پروفیسر پرشانت کرشن موہن کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ نوجوان افراد، جو عام طور پر ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس یا دیگر امراض میں مبتلا نہیں ہوتے، ان میں فالج کا ایک بڑا سبب تمباکو نوشی ہی ہو سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین