بیکنگ سوڈا کا استعمال کھانے کو مزیدار بنانے، صفائی اور صحت کے بعض مسائل کے حل کے لیے کیا جاتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کا حد سے زیادہ استعمال صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے؟ اگرچہ یہ ایک عام گھریلو جزو ہے، لیکن زیادہ مقدار میں لینے سے جسم پر کئی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ جانیں کہ اس کے مضر اثرات کیا ہیں اور اسے کس حد تک استعمال کرنا محفوظ ہے۔
بیکنگ سوڈا (سوڈیم بائیکاربونیٹ) اکثر کچن میں مختلف کھانوں جیسے چھولے، بیکڈ اشیا اور دیگر پکوانوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ تاہم، زیادہ مقدار میں اس کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
زیادہ بیکنگ سوڈا استعمال کرنے کے نقصانات:
🔹 پیٹ کی خرابی:
زیادہ مقدار میں بیکنگ سوڈا لینے سے بدہضمی، گیس اور اپھارہ ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
🔹 پوٹاشیم کی کمی:
زیادہ سوڈیم کے باعث جسم میں پوٹاشیم کی سطح کم ہو سکتی ہے، جس سے کمزوری، تھکاوٹ اور پٹھوں میں درد محسوس ہو سکتا ہے۔
🔹 معدے میں جلن:
ضرورت سے زیادہ بیکنگ سوڈا معدے میں جلن اور آنتوں میں تکلیف پیدا کر سکتا ہے۔
🔹 بلڈ پریشر میں اضافہ:
چونکہ اس میں سوڈیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، اس لیے یہ بلڈ پریشر کو بڑھا سکتا ہے۔
🔹 گردوں پر بوجھ:
یہ گردوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر کسی کو پہلے سے گردے کی بیماری ہو۔
🔹 معدے کی بیماریوں کا خطرہ:
بیکنگ سوڈا کا زیادہ استعمال معدے میں جلن اور السر جیسے مسائل کو بڑھا سکتا ہے۔
🔹 الرجی کا امکان:
کچھ لوگوں کو بیکنگ سوڈا سے الرجی ہو سکتی ہے، جس کی وجہ سے جلد پر خارش، سرخی اور سوجن ہو سکتی ہے۔
🔹 دانتوں کی صحت پر اثر:
اگرچہ بیکنگ سوڈا دانتوں کو صاف کرنے میں مددگار ہوتا ہے، مگر اس کا زیادہ استعمال دانتوں کے اینیمل کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
کتنی مقدار استعمال کرنی چاہیے؟
ماہرین کے مطابق، دن بھر میں آدھے چمچ سے زیادہ بیکنگ سوڈا کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔