اسلام آباد:فروری 2025 کے دوران ملک بھر میں دہشت گردی کے 79 واقعات رونما ہوئے، جن میں 55 شہری اور 47 سیکیورٹی اہلکار جاں بحق جبکہ 81 اہلکار اور 45 شہری زخمی ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 156 دہشت گرد ہلاک، 20 زخمی اور 66 گرفتار کیے گئے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پکسس) کی رپورٹ کے مطابق جنوری 2025 کے مقابلے میں فروری میں شہری اموات میں 175 فیصد اضافہ جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں کی اموات میں 18 فیصد کمی دیکھی گئی۔
فروری میں دہشت گردی کے واقعات کی تعداد میں معمولی اضافہ ہوا لیکن شہری اموات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس سے قبل اگست 2024 میں سب سے زیادہ شہری دہشت گردی کا نشانہ بنے تھے۔
رپورٹ کے مطابق فروری میں دہشت گردوں کی ہلاکتوں میں 25 فیصد کمی واقع ہوئی۔ جنوری میں 208 دہشت گرد مارے گئے تھے جبکہ فروری میں یہ تعداد 156 رہی۔ تاہم، دہشت گردوں کی گرفتاریوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا، جس میں 66 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ دسمبر 2023 میں سب سے زیادہ 139 دہشت گرد گرفتار کیے گئے تھے۔
بلوچستان:
سب سے زیادہ 32 دہشت گرد حملے بلوچستان میں ہوئے، جن میں 56 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 35 شہری، 10 سیکیورٹی اہلکار اور 11 دہشت گرد شامل تھے۔ ان حملوں میں 44 افراد زخمی ہوئے، جن میں 32 اہلکار اور 12 شہری شامل تھے۔
قبائلی اضلاع:
زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (TTP) نے قبول کی، جبکہ چند حملے لشکر اسلام اور حافظ گل بہادر گروپ نے کیے۔
سندھ:
سندھ میں تین دہشت گرد حملے رپورٹ ہوئے، جن میں ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ کراچی کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار کی ہلاکت کی ذمہ داری گل بہادر گروپ نے قبول کی۔
پنجاب، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، اسلام آباد:
فروری میں پنجاب، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور اسلام آباد میں کوئی دہشت گرد حملہ رپورٹ نہیں ہوا۔ تاہم، پنجاب میں سیکیورٹی فورسز نے 16 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا۔
پہلے دو ماہ کی مجموعی صورتحال
2025 کے پہلے دو ماہ (جنوری اور فروری) میں 153 دہشت گرد حملے ہوئے، جن میں مجموعی طور پر 179 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 104 سیکیورٹی اہلکار اور 75 شہری شامل تھے۔
فروری کے دوران دہشت گرد حملوں میں شہریوں کی اموات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا، جبکہ سیکیورٹی فورسز کی مؤثر کارروائیوں کے باعث دہشت گردوں کی ہلاکتوں اور گرفتاریوں میں بھی اضافہ ہوا۔ بلوچستان اور قبائلی اضلاع دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر رہے، جبکہ پنجاب، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال نسبتاً بہتر رہی۔