امریکا کا کینیڈا اور میکسیکو پر 25 فیصد ٹیرف نافذ، چین سے درآمدات پر بھی اضافی ٹیکس

اس فیصلے کے بعد امریکا، کینیڈا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے

امریکا نے کینیڈا اور میکسیکو پر 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے، جس پر منگل سے عمل درآمد شروع ہو گیا۔ اس کے ساتھ ہی چین سے درآمدات پر بھی اضافی محصولات لگائے جائیں گے۔ اس فیصلے کے بعد امریکا، کینیڈا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے، جبکہ امریکی اسٹاک مارکیٹ میں نمایاں گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ کینیڈا اور چین نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکا پر بھی نئے ٹیرف نافذ کر دیے، جس سے عالمی منڈیوں میں بے یقینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

واشنگٹن؛ امریکا نے کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد ہونے والی اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے، اور اس فیصلے پر منگل سے عمل درآمد شروع ہو چکا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، امریکی حکومت نے چین سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر بھی اضافی محصولات عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی صدر نے واضح کیا کہ کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ کسی تجارتی معاہدے کی کوشش کامیاب ہوتی نظر نہیں آتی اور ان ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے کے امکانات نہایت کم ہیں۔

امریکی حکومت کے اس اقدام کا اثر اسٹاک مارکیٹ پر بھی پڑا ہے، جہاں سرمایہ کاروں میں بے چینی دیکھی گئی اور 2025 میں پہلی بار ایس اینڈ پی 500 انڈیکس میں ایک ہی دن میں 1.8 فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔

جواب میں، کینیڈا اور چین دونوں نے امریکا پر جوابی محصولات عائد کر دیے ہیں۔ کینیڈا نے 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے، جبکہ چین نے 15 فیصد تک اضافی محصولات نافذ کر دیے ہیں۔

یہ تجارتی اقدامات عالمی منڈیوں پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں، اور ماہرین کو خدشہ ہے کہ اس سے عالمی سطح پر تجارتی جنگ شدت اختیار کر سکتی ہے۔ اس کشیدگی کے اثرات دنیا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے حصص پر بھی دیکھے جا رہے ہیں، جہاں کئی کمپنیوں کی مارکیٹ ویلیو میں کمی ہوئی ہے، جو عالمی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی سمجھی جا رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین