بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اذانِ فجر ختم ہونے تک سحری کھانے کی اجازت ہے، حالانکہ حقیقت میں سحری کا وقت صبح صادق کے ساتھ ہی ختم ہوجاتا ہے۔ اس حوالے سے علماء کرام نے واضح فتویٰ دیا ہے کہ اذانِ فجر کا مطلب ہی یہ ہوتا ہے کہ روزہ رکھنے کا وقت شروع ہوگیا، اور کھانے پینے کا سلسلہ فوراً بند کر دینا چاہیے۔
یہ مسئلہ پاکستانی مسلمانوں میں عام پایا جاتا ہے کہ اذانِ فجر کے دوران یا اس کے ختم ہونے تک سحری کھانے کی گنجائش ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ ہر سمجھدار انسان یہ بات آسانی سے سمجھ سکتا ہے کہ فجر کی اذان صرف اسی وقت دی جاتی ہے جب صبح صادق کا وقت ہو چکا ہوتا ہے، یعنی روزے کا وقت شروع ہو چکا ہوتا ہے۔ اگر فجر کا وقت نہ آیا ہو تو وہ اذان، اذانِ فجر کہلانے کی مستحق ہی نہیں ہوگی۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو لوگ صبح صادق کے بعد سحری کھاتے رہتے ہیں، چاہے وہ لاعلمی میں ایسا کریں یا جان بوجھ کر، ان کے روزے کا کیا حکم ہوگا؟ علماء کرام کا کہنا ہے کہ سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد کھانے پینے سے روزہ نہیں ہوتا اور ایسے شخص کو اس روزے کی قضا کرنا ہوگی۔ تاہم، اس پر کفارہ لازم نہیں آئے گا، کیونکہ کفارہ اسی صورت میں ہوتا ہے جب کوئی شخص جان بوجھ کر روزہ رکھ کر اسے توڑ دے، بغیر کسی شرعی عذر کے۔
لہٰذا، مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کی مکمل آگاہی حاصل کریں اور اذانِ فجر کا انتظار کرنے کے بجائے صبح صادق سے پہلے ہی سحری ختم کر لیں تاکہ ان کا روزہ درست ہو۔