ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کے ایک بڑے منفی پہلو کا انکشاف ہوا ہے کہ اس کی مائننگ میں بے تحاشا بجلی خرچ ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، بٹ کوائن بنانے کا عمل ہر سال پاکستان کی مجموعی بجلی کھپت سے بھی زیادہ توانائی استعمال کرتا ہے، جس سے کئی ممالک بجلی کے بحران کا شکار ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے تھنک ٹینک، یونائٹیڈ نیشنز یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں حیران کن انکشاف کیا گیا ہے کہ بٹ کوائن کی مائننگ یا تخلیق کا عمل ہر سال پاکستان کی بجلی کھپت سے زیادہ توانائی استعمال کرتا ہے۔
پاکستان میں موسم کے لحاظ سے سالانہ بجلی کی کھپت 25 سے 30 ہزار میگاواٹ کے درمیان ہوتی ہے، جبکہ بٹ کوائن کی مائننگ کے لیے دنیا بھر میں چلنے والے طاقتور کمپیوٹرز 35 ہزار میگاواٹ سے بھی زیادہ بجلی خرچ کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، بٹ کوائن کی مائننگ کی وجہ سے کئی ممالک بجلی کے شدید بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ یورپی ملک ابخازیا کی مثال دی جائے تو وہاں بٹ کوائن مائننگ کے باعث روزانہ 6 سے 7 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ معمول بن چکی ہے، حالانکہ چند سال پہلے تک ابخازیا اپنے ڈیموں سے باآسانی مطلوبہ بجلی حاصل کر لیتا تھا۔ لیکن جب وہاں بٹ کوائن کی تخلیق شروع ہوئی تو بجلی کی کھپت میں بے حد اضافہ ہوگیا، جس کے باعث اب وہ مہنگے داموں روس سے بجلی خریدنے پر مجبور ہے۔
یہ واضح ہے کہ بٹ کوائن کی مائننگ کا ایک بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ بے پناہ بجلی استعمال کرتی ہے، جو نہ صرف کئی ممالک کے توانائی کے وسائل پر دباؤ ڈال رہی ہے بلکہ قدرتی ماحول کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔