پاکستانی سینیٹ نے یوم نسواں کے موقع پر خواتین کے حقوق کے حوالے سے اہم قرارداد منظور کرلی، جس میں کم عمری کی شادی پر پابندی، غیرت کے نام پر قتل کی سزائیں سخت کرنے اور خواتین کو مساوی حقوق دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کے لیے معیاری تعلیم، ڈیجیٹل رسائی، ہنر مندی اور کاروبار کے مواقع بڑھانے کی بھی تجویز پیش کی گئی ہے۔
اسلام آباد:سینیٹ نے یوم نسواں کے موقع پر خواتین کے حقوق کے حوالے سے ایک اہم قرارداد متفقہ طور پر منظور کی جس میں کم عمری کی شادی پر پابندی، خواتین کو مساوی حقوق دینے اور غیرت کے نام پر قتل کی سزاؤں کو سخت کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ یہ قرارداد سینیٹر شیری رحمان نے پیش کی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ حکومت خواتین کی معاشی ترقی کے لیے اقدامات کرے، اور خواتین کی جبراً کم عمری میں شادی کو روکا جائے۔ خواتین کو ملازمتوں میں مساوی تنخواہیں اور مواقع فراہم کیے جائیں، اور انہیں زراعت اور کاروبار سے متعلق سہولتیں دی جائیں۔ اس کے علاوہ خواتین کو اپنی صحت کے فیصلوں میں اختیار دیا جائے۔
قرارداد میں خواتین کو قانونی حقوق اور انصاف کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے، صنفی بنیاد پر تشدد اور کام کی جگہ پر ہراسانی کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ غیرت کے نام پر ہونے والے جرائم میں ملوث افراد کے خلاف سخت سزائیں دی جائیں۔ خواتین کی قیادت اور کاروبار میں شمولیت بڑھانے کے لیے اسکالرشپ اور رہنمائی پروگرامز شروع کیے جائیں۔
اس کے علاوہ خواتین کے لیے محفوظ ٹرانسپورٹ، چائلڈ کیئر اور ڈیجیٹل وسائل کی دستیابی بھی ضروری قرار دی گئی۔ خواتین کو زراعت اور خوراک کی پیداوار میں شامل کرنے کے لیے زمین کے حقوق اور مالی معاونت دینے کی تجویز کی گئی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ لڑکیوں کی معیاری تعلیم، ڈیجیٹل رسائی اور ہنر سازی کے مواقع بڑھائے جائیں، خواتین کھلاڑیوں کے لیے سرمایہ کاری اور کھیلوں میں مساوی مواقع فراہم کیے جائیں، اور ان کے فن، ادب اور ثقافت کے شعبے کو حکومتی سرپرستی دی جائے۔ امتیازی سلوک کے خلاف سخت قوانین اور مساوی تنخواہ کے اصول نافذ کیے جائیں اور خواتین کی آواز کو میڈیا اور پالیسی سازی میں مزید مستحکم کیا جائے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ خواتین کے مقدمات میں پراسیکیوشن کی سست روی کی شکایت کی اور سندھ کلب میں خواتین کو ووٹ کا حق نہ دینے پر بھی اظہارِ ناراضی کیا، جسے شرمناک قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی اور جگہ پر بھی خواتین کو ووٹ کا حق نہ ملے، تو اس کا بائیکاٹ کیا جائے۔
بعد ازاں سینیٹ میں یوم خواتین کے حوالے سے قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔