برن:دنیا کے 20 آلودہ ترین شہروں میں سے 19 ایشیا میں موجود ہیں، جن میں سے 13 بھارت، 4 پاکستان، ایک چین اور ایک قازقستان میں واقع ہے۔ سوئٹزرلینڈ کے فضائی معیار جانچنے والے ادارے آئی کیو ایئر کی رپورٹ کے مطابق، بھارت کا صنعتی شہر Byrnihat سب سے زیادہ آلودہ جبکہ نئی دہلی مسلسل چھٹے سال دنیا کا آلودہ ترین دارالحکومت قرار پایا۔ چاڈ دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ ملک، جبکہ بنگلہ دیش اور پاکستان دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔ فضائی آلودگی کی وجہ سے انسانی صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں، جن میں نظام تنفس کی بیماریاں، کینسر اور ہارٹ اٹیک شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایک نئی تحقیق کے مطابق، 2024 میں دنیا کے 20 آلودہ ترین شہروں میں سے 19 ایشیا میں واقع ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ 13 شہر بھارت، 4 شہر پاکستان، جبکہ ایک ایک شہر چین اور قازقستان میں موجود ہے۔
یہ تحقیق سوئٹزرلینڈ کے فضائی معیار جانچنے والے ادارے آئی کیو ایئر نے جاری کی، جس میں بتایا گیا کہ یہ تمام شہر عالمی ادارہ صحت (WHO) کے طے کردہ فضائی معیار سے کہیں زیادہ آلودہ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر بھارت کا صنعتی علاقہ Byrnihat ہے، جہاں فضا میں پی ایم 2.5 کی مقدار عالمی معیار سے 25 گنا زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کو مسلسل چھٹے سال دنیا کا سب سے آلودہ دارالحکومت قرار دیا گیا، جہاں فی کیوبک میٹر 91.8 مائیکرو گرام پی ایم 2.5 ذرات ریکارڈ کیے گئے۔
آئی کیو ایئر کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا میں فضائی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں چاڈ پہلے، بنگلہ دیش دوسرے، جبکہ پاکستان تیسرے نمبر پر رہا۔ بھارت جو گزشتہ سال تیسرے نمبر پر تھا، اس بار پانچویں نمبر پر چلا گیا۔
تحقیق میں پارٹیکیولیٹ میٹر (پی ایم 2.5) کی مقدار کا جائزہ لیا گیا، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، کسی علاقے میں پی ایم 2.5 کی سالانہ اوسط 5 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر ہونی چاہیے، لیکن تحقیق میں شامل تمام شہروں میں یہ مقدار اس حد سے کئی گنا زیادہ رہی۔
ماہرین کے مطابق، فضا میں آلودہ ذرات کی زیادہ مقدار انسانی صحت پر سنگین اثرات ڈالتی ہے۔ یہ نظام تنفس میں سوزش کا باعث بنتی ہے اور گردوں کے دائمی امراض کے خطرے کو بڑھاتی ہے۔ دیگر تحقیقی رپورٹس کے مطابق، فضائی آلودگی کینسر، فالج، بانجھ پن اور ہارٹ اٹیک جیسے امراض کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ فضائی آلودگی دنیا بھر میں صحت کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے، اور اس کی وجہ سے اوسط عمر میں ڈھائی سال تک کی کمی آ سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فضائی آلودگی پر قابو نہ پایا گیا تو مستقبل میں اس کے صحت اور معیشت پر مزید تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔