حضرت خدیجہ (سلام اللہ علیہا) ہجرت سے تین سال پہلے بیمار ہو گئیں۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور فرمایا: اے خدیجہ، کیا تم جانتی ہو کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں جنت میں بھی میری بیوی بنایا ہے؟
پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت خدیجہ (سلام اللہ علیہا) کو تسلی دی اور انہیں جنت کی بشارت دی اور ان کی خدمات کے صلے میں جنت کے اعلیٰ درجات کی توصیف فرمائی۔
جب حضرت خدیجہ (سلام اللہ علیہا) کی بیماری شدت اختیار کر گئی تو انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری کچھ وصیتیں ہیں: میں نے آپ کے حق میں کوتاہی کی ہے، مجھے معاف کر دیجیے۔
پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: میں نے تمہاری طرف سے کبھی کوئی کوتاہی نہیں دیکھی اور تم نے ہمیشہ اپنی پوری کوشش کی۔ تم نے میرے گھر میں بہت محنت کی اور اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کیا۔
حضرت خدیجہ (سلام اللہ علیہا) نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری دوسری وصیت یہ ہے کہ اس بیٹی کا خیال رکھنا؛ اور انہوں نے حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی طرف اشارہ کیا۔ کیونکہ وہ میرے بعد یتیم اور غریب ہو جائیں گی۔ پس کسی قریش کی عورت کو انہیں تکلیف دینے نہ دینا۔ کسی کو ان کے چہرے پر طمانچہ مارنے نہ دینا۔ کسی کو ان پر چلانے نہ دینا۔ کسی کو ان کے ساتھ نرمی کے بجائے سخت برتاؤ کرنے نہ دینا۔
لیکن میری تیسری وصیت مجھے آپ سے کہنے میں شرم آتی ہے۔ میں اسے فاطمہ (سلام اللہ علیہا) سے کہوں گی تاکہ وہ آپ کو بتا دے۔ پھر انہوں نے فاطمہ (سلام اللہ علیہا) کو بلایا اور ان سے فرمایا: میرے نور نظر! اپنے والد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہو: میری ماں کہتی ہیں کہ مجھے قبر سے ڈر لگتا ہے؛ میں آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ مجھے اس کپڑے میں کفن دینا جو آپ پر وحی نازل ہونے کے وقت آپ کے جسم مبارک پر تھا۔
چنانچہ حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کمرے سے باہر آئیں اور بات پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتائی۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ قمیص حضرت خدیجہ (سلام اللہ علیہا) کے پاس بھیج دی اور وہ بہت خوش ہوئیں۔ جب حضرت خدیجہ (سلام اللہ علیہا) کی وفات ہوئی تو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انہیں غسل دیا اور کفن پہنایا۔
اچانک جبرائیل (علیہ السلام) جنت کے کفن کے ساتھ نازل ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ، اللہ تعالیٰ آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے: انہوں نے اپنا مال ہمارے راستے میں خرچ کیا اور ہم انہیں کفن دینے کے زیادہ حقدار ہیں۔
ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا کی افضلیت
” ام المومنین حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت خدیجہ الکبری سلام اللہ علیہا کی موجودگی میں کسی دوسری عورت سے نکاح نہیں کیا یہاں تک کہ وہ وفات پا گئیں-“
ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین ولم یخرجاہ
1- صحیح مسلم مترجم اردو جلد نمبر 6 صفحہ 524 حدیث نمبر 6281 باب فضائل خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا
2- مستدرک علی الصحیحین مترجم اردو جلد نمبر 3 صفحہ 205 حدیث نمبر 4855
3- مسند عبد بن حمید جلد نمبر 1 صفحہ 429 حدیث نمبر 1475
4- الاجابہ فی مناقب القرابہ صفحہ 248 حدیث نمبر 289/ 8 شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری
نوٹ: نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نظر میں حضرت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا کی منزلت ان کی شان ان کی عظمت ان کا رتبہ اتنا زیادہ تھا کہ ان کے ہوتے ہوئے سرکار نے ان پر کوئی دوسری سوتن نہ لائے اس لیے کہ وہ سرکار کو خوش رکھتی تھیں اور اپ بھی ان سے محبت کرتے تھے ہاں ان کی وفات کے بعد پھر اپ نے ایک نہیں کئی شادیاں کیں ، اس سے اپ اس بیوی کے مقام اور مرتبے کا اندازہ لگا سکتے ہیں-
بی بی پاک اگر نبی پاک کی نظر میں اپ کا اتنا مقام تھا تو ہم تو اپ کے بچوں کے بچوں کے بھی غلام ہیں