117 سالہ خاتون کی طویل عمر کا راز پہلی بار سائنسدانوں نے معلوم کر لیا

تحقیق میں معلوم ہوا کہ ان کے خلیات عام افراد کے مقابلے میں 17 سال کم عمر تھے

سائنس دانوں نے طویل زندگی کا راز جاننے کے لیے 117 سالہ ماریا برینیاس موریرا پر تحقیق کی، اور نتائج سے معلوم ہوا کہ ان کے خلیات عمر کے لحاظ سے زیادہ جوان تھے، جبکہ صحت مند طرز زندگی اور منفرد جینیاتی نظام نے بھی ان کی لمبی عمر میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی زندگی کئی جنگوں اور وباؤں کے دوران گزری، لیکن وہ ہمیشہ صحت مند اور مثبت طرز زندگی اپنائے رکھیں۔

نیویارک: دنیا کی معمر ترین خاتون، امریکی نژاد ہسپانوی ماریا برینیاس موریرا، جو اگست 2027 میں 117 سال کی عمر میں وفات پا گئی تھیں، اپنی طویل زندگی کو قسمت اور جینیاتی خوبیوں کا نتیجہ قرار دیتی تھیں۔

اب سائنس دانوں کی تحقیق نے ثابت کر دیا ہے کہ ان کا یہ خیال بالکل درست تھا۔

ماریا برینیاس کی طویل زندگی کے راز کو جاننے کے لیے سائنس دانوں نے ان کے ڈی این اے اور جسم میں موجود بیکٹیریا پر تحقیق کی، جس کے نتائج اب سامنے آئے ہیں۔ تحقیق میں معلوم ہوا کہ ان کے خلیات عام افراد کے مقابلے میں 17 سال کم عمر تھے، یعنی وہ 100 سالہ فرد کے خلیات کی طرح کام کرتے تھے۔

اس کے علاوہ، ان کے معدے میں موجود صحت مند بیکٹیریا بھی ان کے تندرست رہنے میں مددگار ثابت ہوئے، جو بالکل کسی بچے کے معدے میں پائے جانے والے بیکٹیریا کی طرح تھے۔ بارسلونا یونیورسٹی کی اس تحقیق کے مطابق، ماریا برینیاس کا جینیاتی نظام منفرد تھا، جس نے انہیں زندگی کے آخری دنوں تک صحت مند رکھا۔

ان کی زندگی میں صرف جوڑوں میں درد اور سننے کی حس سے محرومی جیسے معمولی مسائل پیش آئے۔ یہ تحقیق اب تک 110 سال یا اس سے زائد عمر کے کسی فرد پر کی جانے والی سب سے مکمل تحقیق سمجھی جا رہی ہے، جس سے معلوم ہوا کہ کچھ لوگ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ طویل عمر کیوں پاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ماریا برینیاس نے صحت مند طرز زندگی اپنائی تھی، جس کا ان کے جینیاتی نظام پر مثبت اثر پڑا۔ وہ صحت بخش غذاؤں خاص طور پر دہی کھانا پسند کرتی تھیں، الکحل اور تمباکو نوشی سے مکمل پرہیز کرتی تھیں، باقاعدگی سے چہل قدمی کرتی تھیں اور ہمیشہ اپنے خاندان اور پیاروں کے ساتھ وقت گزارنے کو ترجیح دیتی تھیں۔ ان عادات نے ان کی ذہنی اور جسمانی صحت کو طویل عرصے تک برقرار رکھنے میں مدد دی۔

تحقیق کاروں کے مطابق، ان نتائج سے عمر بڑھنے کے ساتھ لاحق ہونے والی بیماریوں کے علاج میں مدد ملے گی۔

ماریا برینیاس 4 مارچ 1907 کو امریکا میں پیدا ہوئیں، لیکن 8 سال کی عمر میں اپنے خاندان کے ساتھ اسپین منتقل ہو گئیں۔ ان کی زندگی آسان نہیں تھی، وہ زلزلے، آتشزدگی، پہلی اور دوسری جنگ عظیم، اسپین کی خانہ جنگی، اسپینش فلو اور کووڈ جیسی وباؤں سے محفوظ رہیں۔

وہ بچپن میں ہی اپنے والد سے محروم ہو گئی تھیں، جبکہ ایک حادثے کے باعث ان کے ایک کان کی سماعت بھی ختم ہو گئی تھی۔ تاہم، وفات سے کچھ عرصہ قبل تک ان کی یادداشت بہترین تھی، اور انہیں 4 سال کی عمر کے واقعات بھی یاد تھے۔ حیران کن طور پر، انہیں زندگی بھر کسی قسم کی دل کی بیماری نہیں ہوئی۔

تحقیق کے لیے 116 سال کی عمر میں ان کے خون، پیشاب اور لعاب دہن کے نمونے لیے گئے، جن کا موازنہ ان کی 80 سالہ بیٹی کے نمونوں سے کیا گیا۔

ماریا برینیاس نے اپنی طویل عمر کے راز کے بارے میں کہا تھا کہ "خاندان اور دوستوں سے اچھے تعلقات، ذہنی سکون، قدرت کے قریب رہنا، جذباتی استحکام، فکر اور پچھتاوے سے گریز، مثبت سوچ اور منفی ذہنیت والے لوگوں سے دوری میری لمبی زندگی کا راز ہے۔”

انہوں نے مزید کہا تھا کہ صحت مند خوراک، خاص طور پر دہی کھانے کی عادت، اچھے جینز اور خوش قسمتی نے بھی ان کی عمر بڑھانے میں مدد کی۔

ماریا برینیاس کے مطابق، الکحل اور تمباکو نوشی سے پرہیز، باقاعدہ ورزش، دوسروں سے ہمدردی، مثبت رویہ، مزاح اور سیکھنے کی لگن لمبی زندگی کے اہم عوامل ہیں۔

وہ جنوری 2023 میں دنیا کی معمر ترین شخصیت قرار پائی تھیں، جب 118 سالہ فرانسیسی راہبہ لوسیل رینڈن، جو سسٹرا آندرے کے نام سے مشہور تھیں، انتقال کر گئی تھیں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین