جریدے جرنل آف کینیفارم اسٹڈیز میں شائع ہونے والی اس نودریافت شدہ تحریر سے پتہ چلتا ہے کہ قدیم بابل کے باشندوں کا خیال تھا کہ چاند گرہن صرف آسمانی واقعات نہیں تھے بلکہ موت اور تباہی کی پیشگوئی کرنے والے سنگین شگون تھے۔
یہ ٹیکسٹ چاند گرہن کے شگون کا قدیم ترین آثار قدیمہ کا ریکارڈ ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح قدیم نجومیوں نے آسمانی مظاہر کا تجزیہ کرکے میسوپوٹیمیا کی تہذیب کو خطرے میں ڈالنے والی آفات کے بارے میں پیشگوئی کی تھی۔
ان میں سے ایک ٹیبلٹ میں لکھا ہے کہ ‘صبح کی گھڑی میں گرہن’ کا مطلب ہے ‘خاندانی حکومت کا خاتمہ’۔
ایک نجومی کی ایک پیشگوئی میں کہا گیا کہ اگر سورج گرہن ایک ہی وقت میں اپنے مرکز سے پوشیدہ ہو جائے اور ایک ہی وقت میں صاف ہو جائے تو ایک بادشاہ مر جائے گا، ایلام (موجودہ ایران کا جنوب مغربی حصہ) تباہ ہو جائے گا۔
ایک اور پیشگوئی میں بتایا گیا کہ شام کی گھڑی میں گرہن وبائی مرض کی نشاندہی کرتا ہے۔ اگر گرہن الٹا ہے تو کچھ بھی نہیں بچے گا، ہر جگہ سیلاب آئے گا۔