عراق اور آسٹریلیا کے محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ایسا کمپیوٹر الگورتھم تیار کیا ہے جو کسی شخص کی زبان کے رنگ کا تجزیہ کر کے اس شخص کی 98 فیصد درستگی کے ساتھ طبی حالت کا پتہ لگا سکتا ہے۔
” بغداد کی مڈل ٹیکنیکل یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں محققین اور سینیئر مصنف علی النجی کا کہنا تھا کہ عام طور پر ذیابیطس کے شکار لوگوں کی زبان پیلی ہوتی ہے۔ کینسر کے مریضوں کی جامنی زبان جس میں موٹی چکنائی کی کوٹنگ ہوتی ہے اور شدید فالج کے مریضوں کی زبان غیر معمولی شکل کی سرخ زبان ہوتی ہے۔
دوسری جانب سفید زبان خون کی کمی کی نشاندہی کر سکتی ہے۔ جن لوگوں کو COVID-19 کے سنگین معاملات درپیش ہوتے ہیں ان کی زبان گہری سرخ ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
اسی طرح انڈیگو یا بنفشی رنگ کی زبان عروقی اور معدے کے مسائل یا دمہ کی نشاندہی کرتی ہے۔
النجی کا کہنا تھا کہ ان کا مجوزہ اے آئی امیجنگ سسٹم بیماری کی علامات کے لیے زبان کا معائنہ کرنے کے روایتی چینی طِب کی نقل کرتا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے ماڈل کو زبان کے رنگ اور متعلقہ حالت کی شناخت کے لیے 5,200 سے زیادہ تصاویر کا ڈیٹا فراہم کیا گیا۔ محققین نے مشرق وسطیٰ کے دو اسپتالوں سے زبان کی 60 تصاویر کے ساتھ اس کا تجربہ کیا