اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ اگر اس طرح رات کی تاریکی میں ذلت، زور اور ظلم سے قانون سازی ہوتی ہے تو ہمارے لیے اس طرح پارلیمنٹ میں بیٹھنے سے موت بہتر ہے، ہم اس کے خلاف مزاحمت کریں گے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا کہ مجھے انتہائی افسوس ہے جس طرح آج اس پارلیمان کی بے توقیری کی گئی اور اس پارلیمنٹ کو ربڑ اسٹمپ کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی گئی جس طرح پارلیمنٹ کو مذاق بنایا گیا میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام ایم این ایز کی بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں، خاص طور پر مولانا فضل الرحمن کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہمت سے ان حالات کا مظاہرہ کرتا ہوں اور محمود اچکزئی کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ میں پوچھنا چاہتا ہوں وزیر قانون کہہ رہے تھے کہ میرے پاس کوئی مسودہ نہیں ہے، اگر وزیر قانون کو پتہ نہیں، حکومت کے نمائندوں کو پتہ نہیں تو یہ ڈرافٹ کہاں سے آیا؟
اسد قیصر نے کہا کہ مجھے سب سے زیادہ افسوس پیپلزپارٹی اور بلاول بھٹو زرداری پر ہے، جن کو سارا علم تھا، اس میں 56 ترامیم پیش کی گئی تھیں، یہ بتائیں کہ آرٹیکل 8 اور 99 اس میں ترامیم کا کہا گیا تھا، یہ تو بنیادی شہری حقوق کو بھی سلب کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کوئی اس ملک کے دشمن ہیں، ہم چاہتے ہیں جو جوڈیشل ریفامرز آئیں اور لوگوں کو سہولت ملے، ہم نے پہلے بھی اس پر بات کی ہے، اگر ترامیم لانی ہے تو بالکل لائیں مگر اس پر بحث کریں۔انہوںنے کہاکہ رات کی تاریکی میں چھٹی والے دن چوری کی طرح یہ ترامیم پاس کرنی ہوتی ہے، کیا اس اسمبلی کے کوئی رولز ہیں یا نہیں، آپ نے اگر اس قسم کی قانون سازی کرنی ہے تو سب سے پہلے اس کو پبلک کریں، اس پر تمام بار ایسوی ایشن کو اعتماد میں لیں، اسمبلی میں بحث کرائیں، اگر اس طرح کی جانے والی قانون سازی کو چوری کہا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں سے سوچ رہا تھا اگر اس طرح ذلت اور زور وظلم سے قانون سازی ہوتی ہے تو ہمارے لیے اس طرح پارلیمنٹ میں بیٹھنے سے موت بہتر ہے، اگر اس قسم کی قانون سازی لائی جاتی ہے تو ہم مزاحمت کریں گے اور کوئی سمجھتا ہے کہ ہم دھونس اور دھمکیوں سے ڈر جائیں گے تو وہ سوچ لے ہم لڑیں گے۔