جمعرات, نومبر 21, 2024

مصنوعی بارش: ماہرین کا انتباہ اور صحت کے خطرات

ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی بارش برسانا ممکن تو ہے، لیکن اس عمل کے بعد بارش رکنے کا فیصلہ قدرتی عوامل کے مطابق ہوتا ہے۔ مصنوعی بارش سے ماحولیاتی نظام پر غیر ضروری دباؤ پیدا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے شدید گرمی اور حبس میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ مزید برآں، اس بارش کے پانی میں شامل کیمیائی مواد انسانی صحت کے لیے مضر ثابت ہو سکتے ہیں۔

ماحولیاتی ماہرین کے مطابق مصنوعی بارش کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکلز میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، کیلشیم کلورائیڈ، پوٹاشیم کلورائیڈ، سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ، ایلومینیم آکسائیڈ اور زنک جیسے عناصر شامل ہوتے ہیں۔ تاہم، سب سے زیادہ نقصان دہ کیمیکل سلور آئوڈائیڈ کو قرار دیا جاتا ہے۔ یہ کیمیکل پانی میں شامل ہو کر اسے آلودہ کر دیتا ہے اور صحت پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔

ڈاکٹر وکٹوریہ نگومو، جو تنزانیہ میں پانی اور صحت کے مسائل پر تحقیق کر رہی ہیں، کا کہنا ہے کہ مصنوعی بارش سے پیدا ہونے والے اثرات ایڈز، ملیریا اور کینسر جیسی مہلک بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ اسی طرح یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی ایک تحقیق کے مطابق سلور آئوڈائیڈ، جو پانی میں حل نہیں ہوتا، ایک زہریلا عنصر ہے۔ یہ نہ صرف انسانوں بلکہ آبی حیات کے لیے بھی انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ کیمیکل جلد، سانس اور منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہو سکتا ہے، جو نظام انہضام کی خرابی، گردوں اور پھیپھڑوں کے زخم کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ 1946ء میں دو امریکی سائنسدانوں، ونسنٹ شیفر اور برنارڈ وونیگو، نے پہلی بار مصنوعی بارش کے عمل میں کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے ڈرائی آئس کے ذریعے کامیاب کلاؤڈ سیڈنگ کی بنیاد رکھی، جو آج اس عمل کا حصہ ہے۔

4o

Related Articles

Latest Articles