اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی میں چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا ہے کہ پاکستان میں 30 نومبر کو وی پی اینز مکمل بند کردیں گے ،قائمہ کمیٹی نے وی پی این بند کرنے کا خط لکھنے پر سیکرٹری داخلہ کو طلب کرلیا جبکہ قائمہ کمیٹی نے اسلامی نظریاتی کونسل کے وی پی این کو غیر شرعی قرار دینے کے فتوے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سیکرٹری اسلامی نظریاتی کونسل کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا،اسلامی نظریاتی کونسل کے فتوے کے بعد ہم بین الاقوامی فورم پر کس طرح جواب دیں گے یہ تو اسلام کا مذاق ہے۔
قائمہ کمیٹی نے وزیر مملکت اور سیکرٹری آئی ٹی کے کمیٹی میں نہ آنے پر شدید برہمی کااظہار کیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس چیئرپرسن پلوشہ محمد کی زیرصدارت ہوا۔اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضیٰ،سینیٹر ندیم،سینیٹر افنان اللہ سینیٹر ہمایوں مہمند،سینیٹر سیف اللہ سرور نیازی،گردیپ سنگھ نے شرکت کی۔چیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ یہ ہماری تیسری میٹنگ ہے مگر وزیر صاحبہ کمیٹی میں نہیں آرہی ہیں وزیر کو کمیٹی میں آنا چاہیے تھا کمیٹی میں سیکرٹری نہیں ہے اگر وہ نہیں آتے ہیں تو ہم ان کی کار گردی پر بات کریں گے وزارت جواب دینے سے پرہیز کررہی ہے۔
سیکرٹری صاحب بھی مصروف ہیں تو ہم کس سے بات کریں۔ ہم اپنے میٹنگ منٹس وزیراعظم کو بھیجیں گے۔ کامران مرتضیٰ نے کہاکہ انٹرنیٹ بنیادی حق ہے حکومت کی وجہ سے یہ کمپرومائز ہورہاہے جو کچھ ہورہاہے سب کی منشہ کی وجہ سے ہورہاہے فائر وال لگاکر لوگوں کو حق سے روکا جارہاہے 50سے 60ارب روپے لگائے گئے ہیں ہم دو دو روپے کی خیرات مانگ رہے ہیں۔جو کمیٹی میں نہیں آرہے ان کے خلاف رولز کے مطابق کاروائی کی جائے۔ افنان اللہ نے کہاکہ وزارت داخلہ کے خط پر وی پی این پر پابندی لگادی گئی ہے کس قانون کے تحت وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو خط لکھا ہے وی پی این سے لوگوں کا روز گار لگاہواہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے ہزاروں سفارشات ہیں ان پر عمل نہیں ہورہاہے مگر اس عمل کی بہت زیادہ تشہیر کی گئی ہے۔کمیٹی نے اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے وی پی این کے خلاف فتویٰ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل اسلام کا مذاق بنارہی ہے ان کو یہ مسئلہ بھیجا کس نے تھا غلط کام غط ہے وی پی این سے اگر کوئی اچھا کام کرتا ہے تو جائز ہے اور اگر کوئی غلط کام کیا ہے تو حرام۔ہے۔ کل انٹرنیشنل فورم ہر کسی نے اس حوالے سے سوال کیا تو ہم کیا جواب دیں گے۔
کمیٹی نے اسلامی نظریاتی کونسل کے فتویٰ کی مذمت کرتے ہوئے سیکرٹری اسلامی نظریاتی کونسل کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا۔کمیٹی کے سیکرٹری داخلہ کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا بتایا جائے کہ پی ٹی اے کو وی پی این بند کرنے کا خط کیوں لکھا۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کو بتایا وی پی این کی ضرورت جو یہاں کمیٹی میں ہیں ان کو نہیں ہے فری لانسر کے لیے وی پی این کی ضرورت ہوتی ہے 2016میں وی پی این کی پالیسی آئی کہ وی پی این کو رجسٹرڈ کیا جائے۔ اب ہم وی پی این رجسٹرڈ کررہے ہیں۔ جنہوں نے وی پی این رجسٹرڈ کیا ہوتا ہے ان کا سسٹم نیٹ بند ہونے کے باجود کام کرتا ہے 25 ہزار لوگوں نے وی پی این رجسٹرڈ کرلیا ہے۔ میں جو حکم آتا ہے میں اس پر عمل کرتا ہوں پالیسی حکومت دیتی ہے۔ 2.5ملین پاکستانی فری لانس کام کررہے ہیں۔ جو سیکرٹ کام کرتا ہے اس کو وی پی این پر کام کرنا ہوتا ہے۔پیکا رولز کے مطابق فیڈرل حکومت عدالت اور وزارت داخلہ ہمیں خط لکھ کر سوشل میڈیا بند کرنے کا کہے سکتے ہیں۔
سینیٹر افنان اللہ نے کہاکہ وی پی این سوشل میڈیا نہیں ہے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ ہم نے فحش ویب سائٹ کو بلاک کیا اور 2 کروڑ لوگوں نے وی پی این کے ذریعے اس کو ایکسس کیا ہے۔ممبر لیگل وزارت آئی ٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ وی پی این پی کا ایکٹ کے اندر نہیں آتا ہے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ وی پی این صرف آئی ٹی کا بزنس کرنے والا ہی رجسٹرڈ کرسکتا ہے، میں اپنے ڈومین میں رہ کر کام کررہاہوں میں ملازم ہوں۔
سینیٹر افنان اللہ نے کہاکہ ٹویٹر سے زیادہ گند ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پر ہے مگر بلاک ٹوئٹر ہے۔سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہاکہ جو کام ہم کر نہیں سکتے ہیں اس کے لیے لوگوں کو کیوں تنگ کررہے ہیں۔حکام آئی ٹی نے بتایا کہ ایک دن انٹرنیٹ بند ہوجائے تو 2سے 3 ملین ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ 30نومبر کو وی پی این بند کردیں گے۔لوگ وی پی این رجسٹرڈ نہیں کروارہے ہیں،سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ 30نومبر کے بعد اصل غدر مچے گا ۔ممبر ٹیلی کام وزارت آئی ٹی نے کہاکہ ہم نے وی پی این کو بلاک کرنے کی مخالفت کی تھی وزارت داخلہ میں یہ اجلاس ہواتھا ہم نے بتایا تھا کہ اس کا فائدہ نہیں ہوگا۔کمیٹی نے تین پی ایچ ڈی امیدواروں کا نظرانداز کرکے گریجویٹ کو وفاقی سیکرٹری آئی ٹی لگانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔