امریکی تاجروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا اور میکسیکو سے خام تیل کی درآمد پر 25 فیصد ٹیرف نافذ کرتے ہیں، تو ان ممالک کو اپنی قیمتیں کم کرنے اور سپلائی ایشیا منتقل کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ کے منصوبے سے واقف ذرائع نے بتایا ہے کہ اس میں کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد کیے جانے والے تیل کو استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا، حالانکہ امریکی صنعتوں نے خبردار کیا ہے کہ یہ فیصلہ قومی سلامتی، صنعت اور صارفین کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران درآمدات پر بھاری ٹیکس، تجارتی ضوابط میں تبدیلی، اور دیگر سخت فیصلوں کا عندیہ دیا تھا۔ ان کے ایجنڈے میں موجودہ حکومت کے فیصلے واپس لینا اور صدارتی اختیارات کو وسعت دینا شامل ہے۔
امریکی توانائی کے ماہرین کے مطابق، کینیڈا اور میکسیکو امریکا کے اہم تیل فراہم کنندگان ہیں، جن سے امریکا اپنی مجموعی خام تیل درآمدات کا 63 فیصد حاصل کرتا ہے۔ کینیڈا سے 52 فیصد اور میکسیکو سے 11 فیصد درآمدات ہوتی ہیں۔
بحری ترسیل کا ڈیٹا رکھنے والے ادارے ‘کپلر’ کے مطابق، رواں سال کینیڈا کی سمندر کے راستے خام تیل کی یومیہ برآمدات 65 فیصد اضافے کے بعد 5 لاکھ 30 ہزار بیرل تک پہنچ گئی ہیں۔ کینیڈا میں پائپ لائن کی توسیع کے بعد ایشیا اور امریکا دونوں کو تیل کی فراہمی میں اضافہ ہوا ہے۔
‘گولڈ مین ساش’ کے گلوبل کموڈٹیز کے سربراہ ڈان اسٹرووین کے مطابق، اگر کینیڈا اور میکسیکو کا تیل امریکا کے بجائے کسی اور جگہ برآمد نہ ہو سکا، تو ان کے پروڈیوسرز کو شدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سنگاپور کے ایک تاجر نے کہا کہ اس صورت حال میں امریکی حکام کو فیصلہ کرنا ہوگا، کیونکہ سعودی عرب محدود مقدار میں ہیوی گریڈ خام تیل پیدا کر سکتا ہے، اور امریکا کی کئی ریفائنریز صرف پائپ لائن سے تیل وصول کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں۔
کینیڈا اور میکسیکو کو ایشیا کی مارکیٹ کو راغب کرنے کے لیے قیمتوں میں کمی اور بھاری ترسیلی اخراجات کا سامنا کرنا ہوگا۔ ایشیا کی ریفائنریز اس امید میں ہیں کہ امریکی ٹیرف نافذ ہونے کے بعد انہیں ان دونوں ممالک سے سستا تیل ملے گا۔
توانائی کے تجزیہ کار کرسٹوفر ہینس کا کہنا ہے کہ یورپی ریفائنریز کینیڈا اور میکسیکو کے سستے خام تیل سے کم فائدہ اٹھا سکیں گی، جبکہ اسپین کی کچھ ریفائنریز میکسیکو کے خام تیل کو خرید سکتی ہیں، لیکن ایشیا کے پاس دونوں ممالک کا تیل خریدنے کے بہتر مواقع ہوں گے۔