تھائیرائڈ کی دوا کا طویل استعمال ہڈیوں کی صحت کو متاثر کرسکتا ہے،ماہرین

نئی تحقیق نے یہ بات سامنے رکھی ہے کہ بڑھاپے میں تھائیرائڈ کے علاج کے لیے تجویز کی جانے والی دوا، لیوتھیروکسین، بوڑھے افراد میں ہڈیوں کی کمزوری اور ٹوٹ پھوٹ کے مسئلے سے منسلک ہو سکتی ہے۔

لیوتھیروکسین ایک مصنوعی ہارمون ہے، جو ہائپوٹائیرائڈزم کی حالت میں مبتلا افراد کو دیا جاتا ہے۔ اس حالت میں مریض اپنے جسم میں ضروری تھیروکسین کی پیداوار نہیں کر پاتے، جس سے تھکاوٹ، وزن میں اضافہ، بالوں کا گرنا اور دیگر سنگین پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں۔

تقریباً 23 ملین امریکی روزانہ لیوتھیروکسین استعمال کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ افراد اس دوا کا طویل عرصے سے استعمال کر رہے ہیں اور اب یہ واضح نہیں ہے کہ آیا انہیں دوا کی ضرورت ہے یا نہیں۔

جانز ہاپکنز یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی پوسٹ ڈاکیٹرل ریسرچ فیلو اور اس تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر ایلینا گھوتبی نے کہا، "ہمارے تحقیقاتی ڈیٹا سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ بوڑھے افراد کو ہائپوٹائیرائڈزم کے بغیر تھائیرائڈ ہارمون کی دوا دی جا رہی ہے۔”

خون میں تائرواڈ کو متحرک کرنے والے ہارمون (TSH) کی نارمل سطح 0.4 سے 5.0 مائیکرو یونٹس فی ملی لیٹر تک ہوتی ہے۔ تاہم، اگر TSH کی مقدار زیادہ ہو جائے تو یہ ہڈیوں کے ٹوٹنے کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے، جو ایک سنگین صحت کا مسئلہ بن سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین