خوابوں کے بارے میں سائنس کیا کہتی ہے؟

خوابوں میں وقت کی رفتار عام وقت سے مختلف ہوتی ہے۔

سائنس دان ایک طویل عرصے سے یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ خوابوں کی حقیقت کیا ہے۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ جب انسان نیند میں ہوتا ہے، تو اس کا شعور بھی سو جاتا ہے، اور لاشعور جاگ اٹھتا ہے۔ اس وقت، لاشعور میں موجود خیالات، جذبات یا وہ خواہشات جو شعوری زندگی میں پوری نہ ہو سکیں، منظرعام پر آتی ہیں اور دماغ کی اسکرین پر لاشعوری زاویوں سے نظر آنے لگتی ہیں۔

شاید یہی وجہ ہے کہ خوابوں میں نظر آنے والے زیادہ تر مناظر بے ربط اور الجھے ہوئے ہوتے ہیں۔ لاشعور میں ایک قسم کا "سنسر” بھی موجود ہوتا ہے جو بہت زیادہ خوفناک یا نازیبا مناظر دکھانے سے روکتا ہے۔ ایسے مناظر خواب میں اشاروں کی صورت میں دکھائے جاتے ہیں، لیکن اگر کبھی یہ سنسر ختم ہو جائے تو خواب ہیجان انگیز صورت حال پیدا کر سکتے ہیں۔

کچھ افراد کا خیال ہے کہ خواب مستقبل کے واقعات کی پیش گوئی کرتے ہیں، جبکہ زیادہ تر لوگوں کے مطابق ان کا تعلق ماضی کے تجربات، یادوں اور حالات سے ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ہم اوسطاً آٹھ گھنٹے سوتے ہیں، اور اس دوران تقریباً دو گھنٹے خواب دیکھتے ہیں۔ نیند کے اس مرحلے کو "ریم نیند” کہا جاتا ہے۔

اس مرحلے میں تقریباً ہر ڈیڑھ گھنٹے کے وقفے سے بیس بیس منٹ کے لیے خواب آتے ہیں۔ ہم اپنے زیادہ تر خواب اسی دوران دیکھتے ہیں اور پھر گہری نیند میں چلے جاتے ہیں۔ یہ سلسلہ صبح تک جاری رہتا ہے۔ اگر ہماری آنکھ خواب دیکھتے وقت کھل جائے تو وہ خواب ہمیں یاد رہتا ہے، ورنہ اکثر خواب بھلا دیے جاتے ہیں۔

یہ سوال بھی اہم ہے کہ کیا ہماری دن بھر کی سوچ ہمارے خوابوں پر اثر ڈالتی ہے؟ تحقیق کے مطابق محض سوچ کا نہیں بلکہ فکر و پریشانی کا گہرا اثر خوابوں پر پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر جن لوگوں کی سرجری ہونے والی ہوتی ہے، وہ سرجری سے پہلے مختلف قسم کے خواب دیکھتے ہیں، لیکن کامیاب سرجری کے بعد ان کے خواب معمول پر آ جاتے ہیں۔

میرے خیال میں خواب چار اقسام کے ہوتے ہیں۔ پہلی قسم میں زیادہ تر خواب بے معنی ہوتے ہیں، جن میں لاشعور کی لہریں شعور کی حدوں کو چھوتی ہیں اور خواب تخلیق کرتی ہیں۔ دوسری قسم کے خواب "ہدایتی” نوعیت کے ہوتے ہیں، جو بامعنی ہوتے ہیں۔ ایسے خواب ہمیں کسی اہم معاملے کی طرف اشارہ دیتے ہیں یا ہمیں خبردار کرتے ہیں۔

تیسری قسم کے خواب "تخلیقی” کہلاتے ہیں، جن میں دماغ کسی مسئلے کا حل نکالنے یا تخلیقی کام انجام دینے میں مدد دیتا ہے۔ کئی تاریخی مثالیں موجود ہیں جہاں خوابوں کی مدد سے سائنسی دریافتیں ہوئیں، جیسے انسولین اور پنسلین کی ایجاد۔

چوتھی قسم کے خواب مستقبل کے بارے میں پیش گوئی کرتے ہیں، جیسا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے خواب کا ذکر قرآن میں آیا ہے۔ ایسے خواب عام لوگوں کو کم اور روحانی طور پر زیادہ قریب افراد کو زیادہ نظر آتے ہیں۔

ایک اور دلچسپ قسم کے خوابوں کو "لیوسڈ ڈریمز” کہا جاتا ہے، جن میں خواب دیکھنے والا اپنی مرضی سے خواب کو کنٹرول کر سکتا ہے۔ یہ خواب ایک الگ موضوع ہے، لیکن مختصراً یہ ایسے خواب ہوتے ہیں جن میں انسان اپنی پسند کے مناظر دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

خوابوں میں وقت کی رفتار عام وقت سے مختلف ہوتی ہے۔ چند لمحوں کے خواب میں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے برسوں کی کہانی گزر گئی ہو۔ خیالی لہریں دماغ میں روشنی کی رفتار سے چلتی ہیں، جو خوابوں کی تخلیق کا سبب بنتی ہیں۔ یوں رات بھر کے چند خوابوں میں ہم ایک مکمل زندگی جی لیتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین