پلاسٹک فری پنجاب کے لئے حکومت کا انقلابی اقدام
لاہور:ماحولیاتی آلودگی اس وقت دنیا کا سب سے بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ صنعتی فضلہ، گاڑیوں کا دھواں، ایندھن کا زیادہ استعمال اور پلاسٹک کی پیداوار نے زمین کے ماحولیاتی نظام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں سمندری طوفان، زلزلے، لینڈ سلائیڈنگ، شدید گرمی اور سردی جیسے مسائل بڑھ رہے ہیں۔
عالمی سطح پر ہر سال تقریباً 300 ملین ٹن پلاسٹک پیدا ہوتا ہے، جس میں سے صرف 9 فیصد ری سائیکل ہوتا ہے۔پلاسٹک کے باعث سمندری حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں، اور ہر سال لاکھوں جانور پلاسٹک کے کچرے کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ماحول دوست پالیسیاں اپنانے سے نہ صرف زمین محفوظ ہوگی بلکہ انسانی صحت پر مثبت اثرات بھی پڑیں گے۔پنجاب حکومت کا یہ اقدام ایک مثبت مثال ہے، جو دیگر صوبوں اور ممالک کے لیے بھی قابل تقلید ہے۔
پنجاب حکومت نے ایک اہم ماحول دوست قدم اٹھاتے ہوئے پلاسٹک بنانے، سپلائی کرنے، اکٹھا کرنے اور ری سائیکل کرنے والے اداروں کی آن لائن رجسٹریشن کا فیصلہ کیا ہے۔ صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے پلاسٹک کے کاروبار کو غیر رسمی معیشت سے نکال کر رسمی معیشت کا حصہ بنایا جائے گا اور ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
پلاسٹک ماحولیاتی آلودگی کا ایک بڑا سبب بن چکا ہے۔ یہ زمین اور سمندری حیات دونوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اگر موجودہ صورتحال جاری رہی تو 2050 تک پلاسٹک کی پیداوار تین گنا ہو جائے گی۔ مزید برآں، پلاسٹک کے ننھے ذرات ہوا، پانی، خوراک اور حتیٰ کہ خواتین کے دودھ میں بھی پائے گئے ہیں، جو انسانی صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہے ہیں۔
پنجاب حکومت کے اقدامات
مریم اورنگزیب نے واضح کیا کہ یہ رجسٹریشن نظام نہ صرف ماحول کو بہتر بنائے گا بلکہ معیشت میں شفافیت بھی لائے گا۔ محکمہ تحفظ ماحول کی ٹیمیں 75 مائیکرون سے کم حجم والے پولیتھین بیگز کے خلاف سخت کارروائیاں کر رہی ہیں۔ یہ بیگز آلودگی کے بڑھتے ہوئے مسائل کا ایک بڑا سبب ہیں۔
ماہرین کے مطابق، پلاسٹک کے کم استعمال اور اس کی ری سائیکلنگ کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پنجاب حکومت کے یہ اقدامات ماحولیاتی بہتری کی جانب ایک اہم قدم ہیں، جو نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر ماحول کے تحفظ میں کردار ادا کریں گے۔