امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے بعد وہ اہم تبدیلیاں کریں گے، جن میں امریکی شہریت کے پیدائشی حق کا خاتمہ بھی شامل ہے۔
ایک امریکی ٹی وی پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے اور پیدائشی شہریت کے خاتمے سمیت اپنے انتخابی وعدے پورے کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر انتظامی حکم کے ذریعے یہ ممکن ہوا تو وہ فوراً اس پر عمل کریں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکی آئین کے تحت موجودہ قوانین، جن کے مطابق امریکی سرزمین پر پیدا ہونے والا ہر بچہ شہری بن جاتا ہے، میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ انتخابی مہم کے دوران بھی انہوں نے اس قانون پر کئی بار تنقید کی تھی۔
انہوں نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ "امریکا واحد ملک ہے جہاں کوئی آتا ہے، بچہ پیدا کرتا ہے، اور وہ بچہ فوری طور پر امریکی شہری بن جاتا ہے۔”
آئین کے مطابق، امریکا میں پیدا ہونے والا بچہ شہری تسلیم کیا جاتا ہے، چاہے اس کے والدین امریکی نہ ہوں یا وہ غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم ہوں۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی مدت صدارت کے دوران ٹیکس کٹوتیوں کو بڑھانے پر کام کریں گے اور فوری طور پر لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کریں گے۔ تاہم، اسقاط حمل کی گولیوں پر پابندی لگانے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
مزید برآں، انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ 6 جنوری 2021 کو امریکی کانگریس پر حملے کے کیس میں گرفتار افراد کو اپنی صدارت کے پہلے دن معافی دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کو جیل میں غیر منصفانہ رویے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔