اسرائیل میں ایک 12 سالہ لڑکی نے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سفر کے دوران ایک قدیم مصری تعویذ دریافت کیا، جو تقریباً 3500 سال پرانا ہے۔
ڈیفنی فلشٹینر نامی یہ لڑکی، اپنے خاندان کے ساتھ ہاشارون میں تل قنا کے آثار قدیمہ کے قریب پیدل سفر کر رہی تھی۔ اس دوران، اس نے ایک پتھر زمین سے اٹھایا جو عام نہیں لگ رہا تھا۔ ڈیفنی نے بتایا، "میں زمین پر ہموار کنکریاں تلاش کر رہی تھی کہ اچانک میری نظر ایک دلچسپ پتھر پر پڑی۔ میں نے وہ پتھر اٹھا کر اپنی ماں کو دکھایا، لیکن انہوں نے اسے عام پتھر یا مالا قرار دیا۔”
ڈیفنی نے مزید کہا، "جب میں نے اس پتھر کے نقش و نگار دیکھے، تو مجھے یقین ہوا کہ یہ کچھ خاص ہے۔ میں نے انٹرنیٹ پر تلاش شروع کی اور ایسی تصاویر بھی دیکھیں جو اس پتھر سے مشابہت رکھتی تھیں۔ ہمیں احساس ہوا کہ یہ ایک منفرد چیز ہے اور اسے فوراً اسرائیلی نوادرات کی اتھارٹی کو دکھانا چاہیے۔”
نوادرات کی اتھارٹی کی تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ یہ تعویذ نئے بادشاہی دور سے تعلق رکھتا ہے، جو تقریباً 3500 سال پرانا ہے۔ یہ تعویذ قدیم مصری تہذیب کے نشانات میں سے ایک نایاب دریافت ہے۔
یہ دریافت قدیم مصری ثقافت اور اسرائیل کے تاریخی تعلقات پر نئی روشنی ڈالتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ ماضی میں مختلف تہذیبوں کا مرکز رہا ہے، اور اس قسم کی دریافتیں تاریخ کو سمجھنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔