پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیرافضل مروت نے کہا ہے کہ آئی ایس پی آر کی حالیہ پریس ریلیز سے یہ پیغام ملا ہے کہ فیض حمید کے معاملات سے جان چھوٹنا آسان نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ لگتا ہے اس معاملے سے بانی پی ٹی آئی کے لیے ایک نیا اور سنگین مسئلہ کھڑا کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ریٹائرڈ فوجی افسر کی معاونت محض ہمدردی پر مبنی نہیں ہونی چاہیے بلکہ اس کے لیے ٹھوس شواہد ہونا ضروری ہیں، جو اس وقت موجود نہیں۔
شیرافضل نے مزید کہا کہ اگر ایسے شواہد ہوتے تو انہیں 9 مئی کے واقعات کے فوراً بعد سامنے لایا جاتا۔ انہوں نے فیض حمید کو جنرل باجوہ کے برابر نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی قربت کی وجہ سے ہمیں "رجیم چینج” آپریشن کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑی۔
ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید کے اثرات کی وجہ سے ہم مشکلات کا شکار رہے اور ان سے ہمیں کسی قسم کا فائدہ نہیں پہنچا۔ یاد رہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیض حمید کو باقاعدہ طور پر چارج شیٹ کر دیا گیا ہے۔ ان پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، ریاست کے مفادات کو نقصان پہنچانے، اختیارات اور سرکاری وسائل کے غلط استعمال اور افراد کو غیر قانونی نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا ہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے دوران ملک میں انتشار اور پرتشدد واقعات میں فیض حمید کے ممکنہ کردار کی علیحدہ تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں