ورلڈ بینک نے پاکستان کو 600ملین ڈالر قرض دینے کا فیصلہ منسوخ کر دیا
اسلام آباد:ورلڈ بینک نے پاکستان کو 500 ملین ڈالر سے زیادہ کا قرض دینے کا فیصلہ منسوخ کر دیا ہے کیونکہ حکومت پاکستان سی پیک کے تحت بجلی خریداری کے معاہدوں پر نظرثانی سمیت دیگر اہم شرائط پوری نہیں کر سکی۔
ورلڈ بینک نے مالی سال 2023-24 کے دوران کسی نئے بجٹ سپورٹ قرضہ کی منظوری نہ دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔ اس فیصلے سے حکومت کا 2 بلین ڈالر مزید قرض لینے پر مبنی بجٹ متاثر ہو سکتا ہے۔
حکام کے مطابق، پاکستان نے اپنے قرض لینے کا حدف بڑی حد تک مکمل کر لیا ہے، جو نئے قرضے حاصل نہ کرنے کی ایک وجہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ورلڈ بینک نے "سستی اور صاف توانائی پروگرام” (PACE-II) کے تحت 500 ملین سے 600 ملین ڈالر کا قرض دینے کا منصوبہ ترک کر دیا ہے۔
یہ قرضہ ابتدائی طور پر 500 ملین ڈالر تھا، لیکن بعد میں اس کی رقم کو بڑھا کر 600 ملین ڈالر کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا تھا۔
ورلڈ بینک نے جون 2021 میں PACE پروگرام کی منظوری دی تھی، اور 400 ملین ڈالر کی پہلی قسط جاری کی تھی۔ تاہم، دوسری قسط کے لیے شرط رکھی گئی تھی کہ پاکستان چینی پاور پلانٹس سمیت دیگر آزاد پاور پروڈیوسرز (IPPs) کے ساتھ مذاکرات کرے۔ حکام کے مطابق سی پیک پاور پلانٹس پر مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہو سکی۔
ذرائع نے بتایا کہ چین نے ان معاہدوں کو دوبارہ کھولنے یا توانائی کے 16 بلین ڈالر کے قرضے کی از سر نو تشکیل سے انکار کر دیا ہے۔
پاکستانی حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے 1994 سے 2002 کے درمیان بنی پاور پلانٹس کے معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کر رہی ہے۔
چینی اور حکومتی پاور پلانٹس، جو ایل این جی اور نیوکلیئر توانائی پر مبنی ہیں، 2015 کی توانائی پالیسی کے تحت بنے ہیں۔
اب تک حکومت نے 22 پاور پلانٹس سے معاہدوں پر بات چیت کی ہے، لیکن بجلی کی قیمت میں کوئی خاص کمی نہیں ہو سکی۔ بجلی کے نرخوں میں اب بھی 65 سے 70 روپے فی یونٹ شامل ہیں، جن میں ٹیکس اور سرچارجز بھی شامل ہیں۔
حکومت نے 16 روپے فی یونٹ کراس سبسڈی ختم کرنے سے بھی گریز کیا ہے، جو زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے وصول کر کے کم استعمال کرنے والے صارفین کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
اگر حکومت اس کراس سبسڈی کو ختم کر دے تو رہائشی اور کمرشل صارفین کا بجلی کا بل کافی کم ہو سکتا ہے۔
عالمی بینک کی ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ توانائی اصلاحات کے عمل میں پیش رفت کی رفتار سست ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی بینک اپنے سستی اور صاف توانائی پروگرام (PACE) کے ذریعے پاور سیکٹر میں اصلاحات کی حمایت کرتا رہے گا۔