حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات کا آغاز، مقام اور ٹی او آرز طے ہونے کا امکان
اسلام آباد: حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور شروع ہو گیا ہے، جس میں حکومت کے 7 اور پی ٹی آئی کے 3 اراکین شریک ہیں۔
یہ مذاکرات پارلیمنٹ ہاؤس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں جاری ہیں۔ حکومتی وفد میں اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، عرفان صدیقی، راجا پرویز اشرف، نوید قمر، خالد مقبول صدیقی، عبدالعلیم خان اور چوہدری سالک شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے اسد قیصر، علامہ راجا ناصر عباس اور صاحبزادہ حامد رضا اجلاس میں شریک ہیں۔ تاہم علی امین گنڈاپور، عمر ایوب، حامد خان اور سلمان اکرم راجا اپنی مصروفیات کی وجہ سے شریک نہیں ہو سکے۔
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان یہ ان کیمرہ اجلاس مذاکرات کے مقام اور ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) طے کرنے کے لیے ہو رہا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ سینئر ممبران کی موجودگی مذاکرات کی سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔
پی ٹی آئی کا مؤقف اور مطالبات
پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے پوچھے بغیر پیر کا وقت دیا، جس کے باعث کئی اہم رہنما اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے۔ علامہ راجا ناصر عباس نے کہا کہ مذاکرات میں اسٹیبلشمنٹ کی معاونت بھی شامل ہے، اور تحریک انصاف آئین و قانون کی بالادستی چاہتی ہے۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پی ٹی آئی کھلے دل سے مذاکرات کر رہی ہے لیکن اپنے ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اسیروں کی رہائی اولین مطالبہ ہے، اور عمران خان کی رہائی کو ترجیح دی جائے گی۔
حکومتی مؤقف
عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہو رہی ہے اور ماضی کو ایک طرف رکھتے ہوئے ملک و قوم کے لیے بہتر فیصلے کیے جائیں گے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ ہر مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے، اور یہ اجلاس ملک کے روشن مستقبل کے لیے اہم ثابت ہوگا۔