کابل: افغانستان میں طالبان حکومت نے گھروں میں ایسی کھڑکیوں کی تعمیر پر پابندی عائد کر دی ہے جو ہمسائیگی میں خواتین کے زیر استعمال علاقوں کو ظاہر کرتی ہوں۔ طالبان کے سپریم لیڈر کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق موجودہ کھڑکیوں کو بند کرنے اور نئی تعمیرات میں ایسی کھڑکیوں کی اجازت نہ دینے کا کہا گیا ہے۔
طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ ایسی کھڑکیاں جو خواتین کے لیے مخصوص علاقوں، جیسے کچن، صحن یا پڑوسیوں کے کنویں، کو دیکھنے کا موقع فراہم کرتی ہیں، انہیں بند کرنا ضروری ہے۔ ان کے مطابق یہ اقدام خواتین کو ان کے روزمرہ کے کاموں، جیسے کھانا پکانے یا پانی جمع کرنے کے دوران ممکنہ مشکلات سے بچانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
طالبان حکومت نے میونسپل حکام اور متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ تعمیراتی مقامات کی سخت نگرانی کی جائے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کسی بھی رہائشی عمارت سے پڑوسیوں کے گھروں میں دیکھنا ممکن نہ ہو۔ حکم نامے میں موجودہ کھڑکیوں کی جگہ دیواریں تعمیر کرنے یا کسی بھی طرح منظر کو روکنے کا حکم بھی شامل ہے۔
2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد خواتین پر کئی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ عوامی مقامات پر خواتین کی موجودگی تقریباً ناممکن بنا دی گئی ہے۔ لڑکیوں کے لیے پرائمری کے بعد کی تعلیم اور خواتین کے روزگار پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کی عوامی پارکوں اور دیگر مقامات تک رسائی بھی ممنوع قرار دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے طالبان حکومت کے ان اقدامات کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں صنفی نسل پرستی قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ پالیسیاں خواتین کو غیر منصفانہ طور پر معاشرتی زندگی سے الگ کرنے کی کوشش ہیں۔
طالبان انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسلامی قانون افغان مردوں اور عورتوں کے حقوق کی مکمل ضمانت دیتا ہے۔ ان کے مطابق یہ قوانین معاشرتی اصولوں کو بہتر بنانے کے لیے وضع کیے گئے ہیں اور ان کا مقصد افغان خواتین کی عزت اور حرمت کا تحفظ ہے۔