غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ سکیورٹی کابینہ نے حکومت کو عارضی جنگ بندی منظور کرنے کی سفارش کی ہے۔
خبر کے مطابق، اس جنگ بندی معاہدے کی حکومتی منظوری کے لیے آج مکمل کابینہ کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز قطری وزیر اعظم نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے طے پانے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 19 جنوری سے شروع ہوگا۔
تاہم، اسرائیل کی طرف سے اب تک جنگ بندی سے متعلق کوئی باضابطہ بیان نہیں آیا ہے۔
جنگ بندی کے اعلان کے بعد اسرائیلی حکومتی اتحاد میں اختلافات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، اور نیتن یاہو کے دائیں بازو کے اتحادیوں نے حکومت چھوڑنے کی دھمکی دی ہے۔
غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے میں نیتن یاہو کی حیران کن لچک سے دائیں بازو کے حلقوں میں پریشانی پیدا ہو گئی ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے نمائندے اسٹیون وٹکوف کے نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنے کے بعد ممکن ہوا۔