9 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کا فیصلہ، پی ٹی آئی کے مطالبات پر حکومتی جواب تیار

پی ٹی آئی کے مطالبات حقیقت سے ہم آہنگ نہیں ہیں۔حکومت

حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کے مطالبات پر جواب تیار کرتے ہوئے 9 مئی 2023 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست مسترد کر دی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے مطالبات حقیقت سے ہم آہنگ نہیں ہیں۔

حکومتی ذرائع کے مطابق، پی ٹی آئی کے دو نکاتی مطالبات کا جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جائے گا۔ حکومت نے وضاحت کی کہ 9 مئی کو جی ایچ کیو، کور کمانڈر کے گھر پر حملے ہوئے، شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی، اور فوجی تنصیبات کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا گیا۔

حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ اس دن کے واقعات پر عدالتوں میں مقدمات چل رہے ہیں اور چالان بھی پیش ہو چکے ہیں، اس لیے جوڈیشل کمیشن بنانا ممکن نہیں۔ حکومت نے مزید کہا کہ 9 مئی کے حوالے سے کوئی سیاسی قیدی نہیں ہے۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ میں دو الگ الگ انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا، جن میں ایک 9 مئی اور دوسرا 26 نومبر کے واقعات کے حوالے سے ہو۔ پی ٹی آئی نے حکومت کو ایک ہفتے کے اندر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا اور جیلوں میں قید اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کی بھی درخواست کی۔

پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ کمیشنز چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے تین حاضر سروس ججز پر مشتمل ہوں، اور ان کی کارروائیاں عوام اور میڈیا کے لیے کھلی ہوں۔ پی ٹی آئی کا مطالبہ تھا کہ 9 مئی کے کمیشن میں عمران خان کی گرفتاری کے حالات، اس کے بعد کے واقعات، حساس مقامات تک پہنچنے والے گروپوں کی تحقیقات اور گرفتار افراد کی حراست کے طریقہ کار کا جائزہ لیا جائے۔

حکومت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے مطالبات حقیقت پر مبنی نہیں ہیں اور اس پر تحریری جواب چوتھے دور کی ملاقات میں مذاکراتی کمیٹی کو دیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین