سیف علی خان کی 45 کھرب مالیت کی جائیداد پر بھارتی حکومت کا قبضہ کرنے کا ارادہ

پٹودی خاندان کی سربراہ ساجدہ سلطان کو 2019 میں قانونی وارث تسلیم کیا گیا تھا

بھارت کی حکومت پٹودی خاندان کی 15 ہزار کروڑ روپے (تقریباً 45 کھرب پاکستانی روپے) کی جائیداد پر قبضہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سیف علی خان کو اس وقت مشکل صورت حال کا سامنا ہے، جب کہ ان کے خاندان کی تاریخی املاک کو حکومت کی جانب سے ضبط کیے جانے کا خطرہ ہے۔ یہ جائیدادیں بھوپال میں موجود ہیں اور قانونی مسائل کے باعث حکومت کے نشانے پر ہیں۔

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے 2015 میں ان املاک پر موجود حکمِ امتناع ختم کر دیا، جس کے بعد اینمی پراپرٹی ایکٹ 1968 کے تحت حکومت کو ان جائیدادوں پر کنٹرول حاصل کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

پٹودی خاندان کی اہم املاک میں فلیگ اسٹاف ہاؤس (جہاں سیف علی خان نے بچپن گزارا)، نورالصباح پیلس، دارالسلام، حبیبی کا بنگلہ، احمد آباد پیلس، اور کوہیفزہ پراپرٹی شامل ہیں۔

ہائی کورٹ کے جسٹس وویک اگروال نے حکم دیا کہ 2017 میں ترمیم شدہ اینمی پراپرٹی ایکٹ کے تحت 30 دنوں میں نمائندگی جمع کروائی جائے۔ عدالت نے مزید کہا کہ اپیل اتھارٹی نمائندگی کو میرٹ پر دیکھے گی۔

اینمی پراپرٹی ایکٹ کے تحت وہ جائیدادیں ضبط کی جا سکتی ہیں جو تقسیمِ برصغیر کے وقت پاکستان ہجرت کرنے والے افراد کی ملکیت ہوں۔

پٹودی خاندان کی سربراہ ساجدہ سلطان کو 2019 میں قانونی وارث تسلیم کیا گیا تھا، تاہم حکومت کی جانب سے ان جائیدادوں کو عابدہ سلطان (جو 1950 میں پاکستان ہجرت کر گئی تھیں) سے منسلک کرتے ہوئے "دشمن جائیداد” قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

بھوپال کے کلکٹر کاشلندر وکرم سنگھ نے اعلان کیا کہ ان جائیدادوں کے مالک ہونے کا ریکارڈ جانچنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ حکومت اس علاقے میں موجود ہزاروں رہائشیوں کو کرایہ دار تسلیم کر سکتی ہے۔

حکومت کے اس اقدام سے ان جائیدادوں پر بسنے والے تقریباً 1.5 لاکھ لوگ بے دخلی کے خوف میں مبتلا ہیں۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ ٹیکس ادا کرتے ہیں، لیکن ان کے گھروں کی رجسٹری نہیں ہے، جس کی وجہ سے قانونی حیثیت غیر واضح ہے۔

پٹودی خاندان کے پاس اپیل کرنے کا حق باقی ہے، اور رہائشی بھی مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔ اس پیچیدہ معاملے میں تاریخی جائیدادوں کی قسمت ابھی غیر یقینی ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین