امریکی صدر ٹرمپ کی دعوت پر ناشتے میں شرکت کروں گا: بلاول بھٹو زرداری

چاہے بینچ ہو یا سپریم کورٹ، دونوں کو آئین اور قانون کی پاسداری کرنی ہوگی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ناشتے میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے یہ بات اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہی۔

وفاقی کابینہ کا حصہ بننے سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ وہ کابینہ کا حصہ نہیں بن رہے۔ جب ان سے وزیرِاعظم شہباز شریف کی حکومت کی مدت پوری کرنے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا: "ان شاء اللہ۔”

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے امریکا اور چین کے موجودہ جیو پولیٹیکل تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب چین کے صدر کو دعوت دی گئی تو بھارت کی نمائندگی بھی ضروری ہو گئی۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی مضبوط ہے اور اپنے اصولوں پر قائم ہے۔ انہوں نے پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں اور میزائل ٹیکنالوجی کو ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ اور بے نظیر بھٹو کی امانت قرار دیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے سپریم کورٹ کے ججز کے معاملات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی نیا جج عہدے پر آتا ہے تو دوسرے ججز کو اس کے لیے آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں، رکاوٹیں نہیں۔ انہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس ترمیم کو ختم کرنے کا اختیار صرف پارلیمنٹ کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اور ادارہ آئین کو رول بیک کرے گا تو اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چاہے بینچ ہو یا سپریم کورٹ، دونوں کو آئین اور قانون کی پاسداری کرنی ہوگی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ناشتے کی دعوت کے سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ اس دعوت میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ ان کی والدہ بے نظیر بھٹو کے دور سے چلتا آ رہا ہے۔

پیکا ایکٹ پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر حکومت اس پر میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں سے مشاورت کرتی تو یہ بہتر ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو کسی بھی اقدام سے پہلے تمام فریقین کے ساتھ اتفاقِ رائے پیدا کرنا چاہیے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین