8 فروری کو احتجاج ہوا تو ریاست حرکت میں آئے گی، وزیر داخلہ محسن نقوی

26 نومبر کو بھی سیاسی جماعت سے درخواست کی تھی، اس بار بھی اپیل کریں گے

لاہور:وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ 8 فروری کو ہونے والے ممکنہ احتجاج کے حوالے سے متعلقہ جماعت سے درخواست کی جائے گی، اور اگر اپیل کے باوجود احتجاج نہ روکا گیا تو پھر ریاستی ادارے حرکت میں آئیں گے۔

لاہور کے علاقے پیکیو روڈ پر واقع میگا پاسپورٹ سینٹر کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ "ہم نے 26 نومبر کو بھی ان سے احتجاج نہ کرنے کی درخواست کی تھی، اب بھی درخواست کریں گے، لیکن اگر اس بار بھی وہ نہ مانے تو ریاست کی جانب سے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔”

محسن نقوی نے ملک میں پاسپورٹ دفاتر پر بڑھتے ہوئے رش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مزید 14 میگا سینٹرز قائم کیے جا رہے ہیں، جن میں لاہور میں مزید تین سینٹر شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شملہ پہاڑی پر موجود پاسپورٹ سینٹر کو مزید بہتر بنایا گیا ہے تاکہ عوام کو سہولت فراہم کی جا سکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں ایف آئی اے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ جو لوگ قانونی طریقے سے بیرون ملک جا رہے ہیں اور اگر انہیں ایئرپورٹ پر کسی قسم کی پریشانی کا سامنا ہے، تو اس معاملے پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ایف آئی اے اور کسٹم کے نظام میں بھی بڑی تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔ خاص طور پر گجرانوالہ اور گجرات سے بڑی تعداد میں لوگ بیرون ملک جا رہے ہیں، اس لیے ایئرپورٹ پر چیکنگ کے عمل کو مزید سخت کر دیا گیا ہے تاکہ غیر قانونی نقل و حرکت کو روکا جا سکے۔

محسن نقوی نے دعویٰ کیا کہ ایک ماہ قبل ہی پاکستان میں پاسپورٹ بیک لاگ کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نادرا کے تعاون سے 14 شہروں میں مزید پاسپورٹ دفاتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جن میں سے لاہور کے تین دفاتر پہلے ہی فعال ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی خواہش ہے کہ جلد از جلد پاسپورٹ اتھارٹی قائم کی جائے، تاکہ عوام کو مزید سہولت فراہم کی جا سکے، اور اس منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین