سالانہ اربوں ڈالر خرچ کرنے والی امدادی ایجنسی یو ایس ایڈ کی بندش کے لیے کام جاری ہے، ایلون مسک

ذرائع کے مطابق، ایلون مسک نے تیزی سے اپنے اتحادیوں کو اہم سرکاری عہدوں پر تعینات کیا ہے

امریکی صدر کی کابینہ کے اہم رکن ایلون مسک نے انکشاف کیا ہے کہ وہ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کو ختم کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ یہ ایجنسی دنیا بھر میں جنگ زدہ علاقوں اور غربت سے متاثرہ ممالک میں سالانہ اربوں ڈالر خرچ کرتی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایلون مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک گفتگو میں سرکاری کارکردگی کے محکمے (ڈی او جی ای) پر تبادلہ خیال کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسک کو وفاقی اخراجات میں کمی کرنے والے پینل کی سربراہی سونپ رکھی ہے۔

20 جنوری کو ایلون مسک کے موجودہ اور سابق ملازمین پر مشتمل ٹیم نے امریکی دفتر برائے پرسنل مینجمنٹ (او پی ایم) کی کمان سنبھال لی تھی۔

سابق ریپبلکن صدارتی امیدوار وویک راماسوامی اور ریپبلکن سینیٹر جونی ارنسٹ نے مسک کے بیان پر تبادلہ خیال کیا، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ وہ یو ایس ایڈ کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

مسک کا کہنا تھا کہ "اسے ٹھیک نہیں کیا جا سکتا” اور صدر ٹرمپ بھی اس کی بندش سے اتفاق کرتے ہیں۔

یو ایس ایڈ کو دنیا کا سب سے بڑا واحد عطیہ کنندہ ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ مالی سال 2023 میں امریکا نے 72 ارب ڈالر کی امداد فراہم کی، جس میں جنگ زدہ علاقوں میں خواتین کی صحت، صاف پانی کی فراہمی، ایچ آئی وی/ایڈز کے علاج، توانائی کے تحفظ اور انسدادِ بدعنوانی کے منصوبے شامل تھے۔

2024 میں، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، عالمی سطح پر دی جانے والی تمام انسانی امداد کا 42 فیصد یو ایس ایڈ نے فراہم کیا۔

اتوار کو رائٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے یو ایس ایڈ کے دو اعلیٰ سکیورٹی افسران کو اس وقت عہدے سے ہٹا دیا جب انہوں نے ایلون مسک کے نمائندوں کو ادارے کی ممنوعہ عمارتوں تک رسائی سے روکنے کی کوشش کی۔

یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مسک کی امریکی خزانے کے نظام تک رسائی پر خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اس سسٹم سے وفاقی ایجنسیاں ہر سال 6 ہزار ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرتی ہیں، جس میں لاکھوں امریکیوں کی ذاتی مالی معلومات بھی شامل ہیں۔

سینیٹ فنانس کمیٹی کے ڈیموکریٹ رکن پیٹر ویلچ نے سوال اٹھایا کہ مسک کو ادائیگی کے نظام تک رسائی کیوں دی گئی؟ ان کے مطابق، اس میں امریکی عوام کے حساس مالیاتی ڈیٹا کا تحفظ بھی شامل ہے۔

ویلچ نے ای میل بیان میں کہا کہ "یہ ایک غیر منتخب بیوروکریٹ کی طرف سے اختیارات کا غلط استعمال ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ میں پیسے کے ذریعے اثر و رسوخ حاصل کیا جا سکتا ہے۔”

ٹرمپ نے ایلون مسک کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ "بڑی لاگت کم کرنے والے” شخص ہیں۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ "کبھی کبھار اختلافات ہو سکتے ہیں، مگر مجموعی طور پر مسک بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ وہ ذہین شخص ہیں اور وفاقی بجٹ میں کمی لانے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔”

مسک کے قریبی ساتھیوں کو حکومتی نظاموں تک رسائی دی جا چکی ہے یا وہ کئی سرکاری محکموں کا کنٹرول سنبھال چکے ہیں۔

رائٹرز نے جمعے کو رپورٹ کیا کہ مسک کی ٹیم نے امریکی حکومت کے انسانی وسائل کے ادارے (او پی ایم) میں موجود کئی سول سرونٹس کو کمپیوٹر سسٹمز تک رسائی سے محروم کر دیا ہے۔ ان ڈیٹا بیس میں لاکھوں وفاقی ملازمین کی ذاتی معلومات موجود ہیں۔

ذرائع کے مطابق، ایلون مسک نے تیزی سے اپنے اتحادیوں کو اہم سرکاری عہدوں پر تعینات کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین