وفاقی ملازمتوں میں خواتین کی شمولیت محدود، 50 فیصد آبادی کے باوجود صرف 5 فیصد نمائندگی

وفاقی حکومت کے 5 لاکھ 90 ہزار 585 ملازمین میں خواتین کا تناسب صرف 5.11 فیصد تھا۔

پاکستان میں خواتین کی نصف آبادی کے باوجود وفاقی حکومت کی سویلین ملازمتوں میں ان کی نمائندگی صرف 5 فیصد تک محدود ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے پاکستان پبلک ایڈمنسٹریشن ریسرچ سینٹر (پی پی اے آر سی) کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت اور اس سے منسلک اداروں میں 12 لاکھ سے زائد ملازمین میں سے محض 49 ہزار 508 خواتین کام کر رہی ہیں۔ ان میں 30 ہزار 190 خواتین براہ راست وفاقی حکومت میں ملازمت کر رہی ہیں، جب کہ خود مختار اداروں اور کارپوریشنز میں 19 ہزار 318 خواتین خدمات انجام دے رہی ہیں۔

وفاقی حکومت کی سول سپیریئر سروسز (سی ایس ایس) سمیت دیگر محکموں میں خواتین کے لیے 10 فیصد کوٹہ مختص ہونے کے باوجود خواتین افسران کی تعداد خاصی کم ہے۔ سی ایس ایس کے مختلف عہدوں پر براہ راست بھرتی کے ذریعے تعیناتیاں کی جاتی ہیں، جبکہ اوپن میرٹ پر بھی خواتین کی شمولیت محدود نظر آتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 2022-23 میں وفاقی حکومت میں خواتین ملازمین کی مجموعی تعداد 30 ہزار 190 رہی، جو اس سے پچھلے سال 28 ہزار 455 تھی، یوں خواتین ملازمین میں 6.09 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2022-23 کے دوران وفاقی حکومت کے 5 لاکھ 90 ہزار 585 ملازمین میں خواتین کا تناسب صرف 5.11 فیصد تھا۔

مزید تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے تحت کام کرنے والی 30 ہزار 190 خواتین ملازمین میں سے 22.24 فیصد (6 ہزار 715) گریڈ 17 سے 22 کے عہدوں پر تعینات ہیں، جبکہ 77.76 فیصد (23 ہزار 745) گریڈ 1 سے 16 کے ماتحت عہدوں پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔

گریڈ 17 سے 22 تک کام کرنے والی خواتین کی تفصیل کچھ یوں ہے:

  • گریڈ 17: 63.01 فیصد
  • گریڈ 18: 24.1 فیصد
  • گریڈ 19: 9.81 فیصد
  • گریڈ 20: 2.37 فیصد
  • گریڈ 21: 0.6 فیصد
  • گریڈ 22: 0.12 فیصد

دوسری جانب، گریڈ 1 سے 16 میں کام کرنے والی خواتین میں:

  • گریڈ 1 سے 16: 33.97 فیصد
  • گریڈ 16: 23.48 فیصد
  • گریڈ 14: 13.20 فیصد
  • گریڈ 7: 8.54 فیصد
  • گریڈ 9: 8.13 فیصد
  • گریڈ 11: 6.59 فیصد
  • گریڈ 15: 3.02 فیصد
  • گریڈ 6: 1.18 فیصد

خواتین ملازمین کی سب سے زیادہ تعداد کن محکموں میں؟

رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کے تحت کام کرنے والے مختلف محکموں میں خواتین کی شمولیت کا تناسب مختلف ہے:

  • دفاعی ڈویژن: 37.31 فیصد (سب سے زیادہ)
  • فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ ڈویژن: 20.42 فیصد
  • داخلہ ڈویژن: 7.10 فیصد
  • نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن: 6.52 فیصد
  • ایوی ایشن ڈویژن: 4.75 فیصد

وفاقی سیکریٹریٹ میں خواتین کی صورتحال

وفاقی سیکریٹریٹ میں مجموعی طور پر 986 خواتین ملازمین کام کر رہی ہیں، جن میں:

  • 39.66 فیصد گریڈ 17 سے 22 میں
  • 60.34 فیصد گریڈ 1 سے 16 میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔

وفاقی سیکریٹریٹ میں تعینات 391 خواتین افسران کی گریڈ کے لحاظ سے تفصیل کچھ یوں ہے:

  • گریڈ 18: 47.31 فیصد
  • گریڈ 17: 27.62 فیصد
  • گریڈ 19: 12.79 فیصد
  • گریڈ 20: 7.93 فیصد
  • گریڈ 21: 3.32 فیصد
  • گریڈ 22: 1.02 فیصد

جبکہ گریڈ 1 سے 16 میں کام کرنے والی 595 خواتین میں:

  • گریڈ 15: 28.57 فیصد
  • گریڈ 16: 17.98 فیصد
  • گریڈ 1 سے 4: 17.48 فیصد
  • گریڈ 9: 14.29 فیصد
  • گریڈ 14: 11.93 فیصد
  • گریڈ 11: 8.57 فیصد شامل ہیں۔

خود مختار اداروں اور کارپوریشنز میں کام کرنے والی خواتین کی تعداد 19 ہزار 318 ہے، جو کل ملازمین کا 5.41 فیصد بنتی ہے۔

ماتحت دفاتر میں خواتین ملازمین کی تعداد 6 ہزار 699 ہے، جن میں 325 خواتین گریڈ 17 سے 22 میں کام کر رہی ہیں، جبکہ بقیہ گریڈ 1 سے 16 میں تعینات ہیں۔

صوبائی و علاقائی بنیاد پر خواتین ملازمین کا تناسب

خود مختار اداروں اور کارپوریشنز میں صوبائی و علاقائی بنیاد پر خواتین ملازمین کی تفصیل کچھ یوں ہے:

  • پنجاب (اسلام آباد سمیت): 63.35 فیصد
  • سندھ (اربن): 14.09 فیصد
  • سندھ (دیہی): 6.92 فیصد
  • خیبرپختونخوا: 9.5 فیصد
  • بلوچستان: 3.17 فیصد
  • آزاد کشمیر: 1.98 فیصد
  • گلگت بلتستان: 0.79 فیصد
  • سابقہ فاٹا: 0.21 فیصد

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں فاٹا، سندھ (دیہی) اور پنجاب سے تعلق رکھنے والی خواتین ملازمین کی تعداد میں کمی دیکھی گئی۔

وفاقی حکومت میں خواتین کی شمولیت کا تناسب اگرچہ گزشتہ سال کے مقابلے میں معمولی بڑھا ہے، تاہم ملک کی نصف آبادی کی موجودگی میں یہ شرح خاصی کم ہے۔ مختلف محکموں میں خواتین کی کم نمائندگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ سرکاری شعبے میں صنفی برابری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین