امریکی صدر کی عالمی فوجداری عدالت پر سخت پابندیاں، حکام اور اہلخانہ بھی زد میں

عالمی فوجداری عدالت کے خلاف امریکی اقدام پر بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے خلاف کڑے اقدامات اٹھاتے ہوئے اس پر پابندی عائد کرنے کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ ان پابندیوں کے تحت عالمی فوجداری عدالت کے اعلیٰ حکام، ان کے ملازمین اور اہلخانہ کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں، جبکہ ان پر سفری پابندیاں بھی نافذ کر دی گئی ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ نے ان پابندیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ عالمی فوجداری عدالت امریکا اور اسرائیل کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی سی سی نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر کے انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی کی۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال عالمی عدالت نے جنگی جرائم کے الزامات پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یواف گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ آئی سی سی کے مطابق ان افراد پر جنگی جرائم، عام شہریوں پر حملے، بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے اور دیگر غیر انسانی سلوک کے الزامات ہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ان وارنٹس کا اجرا غزہ کے متاثرین اور ان کے اہلخانہ کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا۔

عالمی فوجداری عدالت کے خلاف امریکی اقدام پر بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے، جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ عدالت غیر جانبدار نہیں رہی اور اس کے فیصلے سیاسی مقاصد کے تحت لیے جا رہے ہیں۔

امریکا کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت پر عائد کی گئی ان پابندیوں کو عالمی انصاف اور انسانی حقوق کے اداروں نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جبکہ کئی ممالک نے ان اقدامات کو انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین