گزشتہ انتخابات میں دھاندلی کے 64 نئے طریقے استعمال کیے گئے، پتن کی رپورٹ میں انکشاف

الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک اپنی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج میں تبدیلیاں کرتا رہا،رپورٹ

غیرسرکاری تنظیم پتن ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 8 فروری 2024 کے عام انتخابات میں دھاندلی، جبر اور ہیرا پھیری کے 64 نئے طریقے استعمال کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عوامی مینڈیٹ کو تبدیل کرنے کے لیے مختلف حربے آزمائے گئے، جس سے ملک میں آمریت مزید مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ انتخابات میں بے مثال دھاندلی کے بعد آئینی ڈھانچے اور جمہوری اقدار کو نقصان پہنچایا گیا۔

پتن کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ عدلیہ کو دباؤ میں رکھنے، آزاد میڈیا اور سوشل میڈیا کارکنوں کی آزادی سلب کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے۔ رپورٹ میں الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کے آڈٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ کئی غیرمعمولی اور تشویش ناک رجحانات دیکھنے میں آئے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک اپنی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج میں تبدیلیاں کرتا رہا۔ لاہور کے مختلف قومی اسمبلی حلقوں میں سیکڑوں پولنگ اسٹیشنز پر ووٹر ٹرن آؤٹ 80 فیصد سے زائد رہا، جبکہ بعض حلقوں میں یہ شرح 100 فیصد سے تجاوز کر گئی، جو حقیقت کے برعکس ہے۔

پتن کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود پانچ درجن سے زائد مخصوص نشستیں تاحال خالی ہیں، جس سے قانون سازی کے عمل کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ نامکمل مقننہ کے ذریعے بننے والے قوانین عوامی اعتماد سے محروم ہوتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ انتخابات سے قبل، پولنگ کے دن اور ووٹوں کی گنتی کے عمل میں منظم طریقے سے دھاندلی کی گئی، تاکہ "پسندیدہ” نتائج حاصل کیے جا سکیں۔ ریاستی ادارے اور وسائل چوری شدہ مینڈیٹ کو برقرار رکھنے میں لگے رہے۔

پتن نے سفارش کی ہے کہ انتخابات 2024 میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور ذمہ داران کا تعین کرنے کے لیے ایک آزاد انکوائری کمیشن قائم کیا جائے۔

دوسری جانب، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے 8 فروری کو یوم سیاہ منانے اور ملک بھر میں الیکشن کمیشن کے دفاتر کے باہر احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انتخابات کے نتائج پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور فارم 45 کے مطابق جیتنے والی جماعت کو اس کا حق دیا جائے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ملک میں جاری سیاسی بحران کی اصل وجہ عوامی مینڈیٹ کی چوری ہے۔ ان کے مطابق، حکمران جماعتیں فارم 47 کے ذریعے اقتدار میں آئیں، جبکہ کراچی میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے ووٹوں کو نظرانداز کر کے ایم کیو ایم کو دھاندلی کے ذریعے کامیاب کروایا گیا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین