بچے جب غصے میں آتے ہیں تو والدین کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے، کیونکہ ان کے شدید جذبات کو سنبھالنا آسان نہیں ہوتا۔ تاہم، بچوں کی جذباتی نشوونما کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے غصے کو مناسب انداز میں قابو میں رکھنا سیکھیں۔ والدین اگر صبر، سمجھداری، اور مؤثر حکمت عملی اپنائیں تو بچوں کو اس کیفیت سے نکالنے میں مدد مل سکتی ہے۔
جب بچہ غصے میں ہو، تو سب سے پہلے والدین کو اپنے جذبات پر قابو رکھنا چاہیے۔ اگر والدین خود ہی پریشان یا غصے میں آ جائیں گے، تو اس سے بچے کے رویے پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ والدین ٹھنڈے دماغ سے کام لیں اور پرسکون رہنے کی کوشش کریں۔
کیا والدین کے لیے سب بچے واقعی برابر ہوتے ہیں؟
بچوں کے غصے کو نظرانداز کرنا یا اسے سختی سے دبانے کی کوشش کرنا ان کے جذباتی اظہار پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر ان کے احساسات کو تسلیم کر لیا جائے، تو وہ زیادہ بہتر طریقے سے انہیں قابو میں رکھ سکتے ہیں۔ والدین اگر بچوں کو یہ باور کرائیں کہ ان کے جذبات کو سمجھا جا رہا ہے، جیسے کہ "میں جانتی ہوں کہ تم غصے میں ہو، اور یہ ایک عام بات ہے”، تو اس سے انہیں اطمینان ملتا ہے اور وہ زیادہ آسانی سے پرسکون ہو سکتے ہیں۔
"میں” کے جملے استعمال کریں
بچوں کو سمجھانے کے لیے ایسا انداز اپنانا چاہیے جو انہیں یہ احساس دلائے کہ ان کا رویہ دوسروں پر کیسے اثر انداز ہو رہا ہے۔ مثال کے طور پر، یہ کہنا کہ "جب تم غصے میں چیختے ہو، تو مجھے دکھ ہوتا ہے اور میں پریشان ہو جاتی ہوں”، بچوں کو اپنے برتاؤ کے اثرات کا ادراک کرنے میں مدد دیتا ہے۔
گہری سانس لینے کی مشق کروائیں
جب بچے غصے میں ہوں تو ان کے دماغ میں بے چینی اور تناؤ بڑھ جاتا ہے، جسے کم کرنے کے لیے گہری سانسیں لینا ایک مؤثر تکنیک ثابت ہو سکتی ہے۔ والدین بچوں کو سکھا سکتے ہیں کہ جب وہ غصے میں ہوں تو آہستہ آہستہ سانس لیں اور خود کو سکون میں رکھنے کی کوشش کریں۔
بچوں کے لیے ایک پر سکون ماحول مہیا کریں
کبھی کبھار بچے کو کچھ دیر کے لیے تنہا چھوڑ دینا بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے تاکہ وہ اپنے غصے پر قابو پا سکے۔ اس کے لیے گھر میں ایک مخصوص پرسکون گوشہ یا کمرہ ہونا چاہیے، جہاں وہ بیٹھ کر خود کو سنبھال سکیں۔
صورتحال پر بات چیت کریں اور حل تلاش کریں
بچے کے غصے میں شدت آنے کے بعد، جب وہ پرسکون ہو جائے، تو والدین کو اس کے ساتھ کھل کر بات کرنی چاہیے۔ اس سے معلوم کرنا ضروری ہے کہ وہ کیوں غصے میں آیا، اور آئندہ کے لیے ایسے طریقے طے کیے جائیں جو اسے بہتر طریقے سے اپنے جذبات کو سنبھالنے میں مدد دیں۔ اس طرح، وہ خود بھی اپنی کیفیت کو سمجھنا سیکھے گا اور جذباتی استحکام حاصل کرے گا۔