اسلام آباد :پاکستان میں پینے کے پانی کے حوالے سے تشویشناک خبر سامنے آئی ہے۔ پاکستان کونسل فار ریسرچ اِن واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر) نے ملک بھر میں فروخت ہونے والے بوتل بند پانی کے 28 برانڈز کو انسانی صحت کے لیے غیر محفوظ قرار دیا ہے۔ ان برانڈز میں کچھ میں مائیکرو بائیولوجیکل آلودگی پائی گئی، جبکہ کچھ میں کیمیائی اجزا کی مقدار معیار سے زیادہ پائی گئی، جو صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، پی سی آر ڈبلیو آر نے ملک کے 20 مختلف شہروں سے منرل واٹر کے 176 نمونے اکٹھے کیے۔ ان نمونوں کا تجزیہ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) کے متعین کردہ معیار کے مطابق کیا گیا۔ اس تحقیق کے بعد 28 برانڈز کو مائیکرو بائیولوجیکل یا کیمیائی آلودگی کے باعث انسانی صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا۔
10 برانڈز، جن میں میراں ڈرنکنگ واٹر، پاک ایکوا، جیل بوٹلڈ واٹر، نیوز، آبِ دبئی، الٹسن، پیور واٹر، ایکوا ہیلتھ، اوسلو اور مور پلس شامل ہیں، سوڈیم کی زیادہ مقدار کے باعث غیر محفوظ قرار پائے۔
اسی طرح، 5 برانڈز، جن میں ون پیور ڈرنکنگ واٹر، انڈس، پریمیئم صافا پیوریفائیڈ واٹر، اور اورویل اینڈ نیچرل پیور لائف شامل ہیں، میں خطرناک حد تک آرسینک کی مقدار پائی گئی، جو صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہوسکتی ہے۔
مزید برآں، ہنزا اتر واٹر میں پوٹاشیئم کی مقدار خطرناک حد تک زیادہ ہونے کی وجہ سے اسے بھی انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ قرار دیا گیا۔
اس کے علاوہ، 16 دیگر برانڈز، جن میں ایس ایس واٹر، سِپ سِپ پریمیئم ڈرنکنگ واٹر، میراں ڈرنکنگ واٹر، ڈی-نووا، اسکائی رین، نیو، پیور واٹر، ڈریم پیور، ایکوا شارو پیور ڈرنکنگ واٹر، ماروی، آئی ویل، اکب اسکائی، قراقرم اسپرنگ واٹر، مور پلس، ایسینشیا اور لائف اِن شامل ہیں، میں بیکٹیریا کی موجودگی پائی گئی، جو مختلف بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔