’’چینی (AI) ڈیپ سیک‘‘ کے استعمال پر پابندی، کون سی سخت سزائیں ملیں گی؟

ایسا قانون متعارف کرانے پر غور کر رہے ہیں، جس کے تحت اس چینی اے آئی ٹیکنالوجی کو سرکاری آلات سے دور رکھا جائے گا :امریکی سینیٹر

واشنگٹن: امریکی قانون سازوں نے چینی مصنوعی ذہانت (AI) چیٹ بوٹ "ڈیپ سیک” پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے، اور اس کے استعمال پر سخت سزاؤں کی تیاری بھی کی جا رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، "ڈیپ سیک” کے لانچ ہونے کے بعد امریکا میں شدید ردعمل سامنے آیا، جس کے بعد اس پر مکمل پابندی عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، اگر کسی نے پابندی کے باوجود "ڈیپ سیک” کا استعمال کیا تو اسے بھاری جرمانے اور قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ امریکی سینیٹرز ایک ایسا قانون متعارف کرانے پر غور کر رہے ہیں، جس کے تحت اس چینی اے آئی ٹیکنالوجی کو سرکاری آلات سے دور رکھا جائے گا اور چین کو اس ٹیکنالوجی کے ذریعے فائدہ پہنچنے سے روکا جائے گا۔
سخت سزائیں:
اگر "ڈیپ سیک” پر پابندی کے بعد کسی فرد نے اس کا استعمال جاری رکھا تو اسے:
10 لاکھ ڈالر (تقریباً 6.5 کروڑ پاکستانی روپے) تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔
20 سال قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
جبکہ کسی بھی کاروباری ادارے کو اس چیٹ بوٹ کے استعمال میں ملوث پایا گیا تو:100 ملین ڈالر (تقریباً 8 ارب پاکستانی روپے) تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔
امریکی سینیٹر جوش ہولی ڈیپ سیک پر پورے ملک میں پابندی لگانے کے خواہاں ہیں۔ ان کے مطابق، اس چیٹ بوٹ کے ذریعے امریکی شہریوں کی حساس معلومات چینی حکومت تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ جوش ہولی کا کہنا ہے کہ یہ پابندی اسی طرح ہوگی جیسے امریکا میں پہلے ٹک ٹاک پر عارضی پابندی عائد کی گئی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکا پہلا ملک نہیں ہوگا جو "ڈیپ سیک” پر مکمل پابندی عائد کرے گا، بلکہ متعدد ممالک پہلے ہی چینی اے آئی چیٹ بوٹس پر پابندی لگا چکے ہیں۔
اٹلی نے پرائیویسی خدشات کے باعث سب سے پہلے اس پر پابندی عائد کی تھی۔تائیوان نے بھی اسے قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر اس کے استعمال پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔ٹیکساس امریکا کی وہ پہلی ریاست ہے جس نے پہلے ہی "ڈیپ سیک” پر پابندی عائد کردی ہے۔آسٹریلیا بھی اس چیٹ بوٹ پر پابندی لگانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
امریکا میں ایک مجوزہ بل تیار کیا جا رہا ہے، جس کے ذریعے پورے ملک میں چینی چیٹ بوٹس پر مکمل پابندی عائد کی جا سکے گی۔ اگر یہ قانون منظور ہو جاتا ہے تو چین کی مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹیکنالوجیز کو امریکا میں کسی بھی سطح پر استعمال کی اجازت نہیں ہوگی۔

 

 

 

 

متعلقہ خبریں

مقبول ترین