سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہر روز حیران کن دریافتیں سامنے آتی ہیں، مگر اس بار آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی نے ایک ایسا حیران کن کارنامہ کر دکھایا جسے کسی زمانے میں ناممکن سمجھا جاتا تھا۔
2 ہزار سال پرانے ایک جلے ہوئے رومی مسودے سے پہلا لفظ پڑھنے میں کامیابی حاصل کرلی گئی ہے، جو ایک تاریخی پیشرفت سمجھی جا رہی ہے۔
یہ مسودہ 79 عیسوی میں ایک خوفناک آتش فشاں کے پھٹنے کے باعث جل کر زمین میں دفن ہوگیا تھا۔ اس کا تعلق Herculaneum کے ان نایاب مسودات سے ہے جو صدیوں تک ناقابلِ فہم رہے۔
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک لائبریری میں محفوظ یہ مسودہ سائنسدانوں کے لیے ہمیشہ ایک معمہ رہا، کیونکہ جلنے کے بعد اسے کھولنا ممکن نہیں رہا تھا۔ تاہم، جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی اور اسکینز کی مدد سے اس میں پہلی بار ایک لفظ پڑھنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
ماہرین نے اس مسودے سے پہلا قدیم یونانی لفظ پڑھا جو διατροπή ہے، جس کا مطلب "کراہت” یا "بیزاری” کے مفہوم میں لیا جا سکتا ہے۔
یہ کارنامہ اے آئی کی پیچیدہ الگورتھمز اور جدید امیجنگ تکنیکس کے ذریعے انجام پایا، جس نے مسودے کے اندر جھانکنے اور جلنے کے باوجود سیاہی کے نشانات پہچاننے میں مدد دی۔
یہ دریافت نہ صرف ایک تاریخی سنگ میل ہے بلکہ اس سے قدیم رومی اور یونانی تہذیبوں کے متعلق نئی معلومات سامنے آنے کی امید بھی پیدا ہوگئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ جلد مزید الفاظ اور جملے پڑھنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں، جو اس دور کے فلسفہ، سیاست اور طرزِ زندگی کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
ماہرین اب تک یہ جاننے میں کامیاب نہیں ہوسکے کہ اس مسودے میں استعمال ہونے والی سیاہی کس کیمیائی مرکب پر مشتمل تھی، تاہم ان کا ماننا ہے کہ یہ کسی مخصوص جز پر مبنی تھی جس کی تحقیق جاری ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ حیران کن پیشرفت ہے کہ اے آئی نے ہمیں ان صفحات کے اندر دیکھنے کا موقع فراہم کیا جو 2 ہزار سال سے ناقابلِ فہم تھے۔
اگر یہ تحقیق مزید آگے بڑھی تو مستقبل میں مزید تاریخی دستاویزات، نایاب مخطوطے اور قدیم علوم کے خزانے بھی اسی ٹیکنالوجی کی مدد سے دنیا کے سامنے آ سکتے ہیں۔