غزہ خریدنے کے اپنے بیان پر قائم ہوں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

اقوام متحدہ سمیت کئی ممالک نے اس اقدام کی مخالفت کی ہے اور فلسطین کے لیے دو ریاستی حل پر زور دیا ہے

واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے جس میں انہوں نے غزہ کی پٹی کو خریدنے اور اس پر ملکیت جتانے کی بات کی تھی۔ ان کے اس بیان پر دنیا بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے، خاص طور پر اقوام متحدہ اور دیگر ممالک نے اس کی سخت مخالفت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اس بیان پر قائم رہنے کا اعلان کیا ہے جس میں انہوں نے غزہ کی پٹی کو خریدنے اور اس پر ملکیت کا دعویٰ کیا تھا۔گزشتہ روز طیارے میں دورانِ پرواز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اب بھی اپنے اس مؤقف پر قائم ہیں کہ غزہ کو خریدنے کا معاملہ قابل غور ہے۔
انہوں نے مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ فلسطینیوں کو اپنے ملک میں پناہ دینے پر آمادہ ہوں تو غزہ کے کچھ حصے دینے پر غور کیا جا سکتا ہے تاکہ علاقے میں تعمیر نو کا آغاز ہو سکے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا فلسطینی عوام کی ہر ممکن مدد کرنے کے لیے تیار ہے اور اس مقصد کے لیے وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور دیگر عرب ممالک کے ساتھ بات چیت کرنے کو تیار ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ، ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ آج امریکی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کریں گے، جس میں اسٹیل اور المونیم شامل ہوں گے۔
یہ یاد رہے کہ کچھ دن پہلے صدر ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کا قبضہ کرنے کی بات کی تھی اور کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی کا مالک بنے گا۔ ان کے مطابق، یہ اقدام خطے میں استحکام لانے اور ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے۔
ٹرمپ کے اس بیان پر عالمی سطح پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ سمیت کئی ممالک نے اس اقدام کی مخالفت کی ہے اور فلسطین کے لیے دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔

 

متعلقہ خبریں

مقبول ترین