ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں میں پاؤں کے مسائل کے باعث ہونے والے 85 فیصد کیسز میں پاؤں کاٹنے سے بچا جا سکتا ہے، لیکن اس کے لیے بروقت تشخیص اور مناسب علاج ضروری ہے۔
ڈاکٹر آشو رستوگی، جو اینڈو کرائنولوجی ڈیپارٹمنٹ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، نے بتایا کہ ذیابیطس کے مریضوں میں پاؤں کے مسائل جیسے السر اور گینگرین عام ہیں۔ ان کے مطابق، اسپتال میں داخل ہونے والے 50 فیصد سے زیادہ پاؤں کے السر کے مریض ذیابیطس کی وجہ سے آتے ہیں، اور ان کے علاج کی لاگت عام مریضوں کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان مسائل کی شدت اکثر گھٹنے کے نچلے حصے کی کٹائی کا سبب بنتی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق، ذیابیطس کے مریض اپنی سالانہ آمدنی کا 50 فیصد پاؤں کے انفیکشن کے علاج پر خرچ کرتے ہیں، اور ہر سال تقریباً 20,0000 مریض اس بیماری کے باعث اپنا پاؤں کھو دیتے ہیں۔
ڈاکٹر آشو رستوگی نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے 85 فیصد کیسز کو مکمل طور پر روکا جا سکتا ہے، لیکن اس کے لیے مریضوں اور طبی عملے میں آگاہی پیدا کرنا ضروری ہے۔ واضح رہے کہ ذیابیطس دنیا میں ٹانگوں کے کٹنے کی سب سے عام وجہ ہے، جبکہ حادثاتی چوٹ دوسری بڑی وجہ ہے۔
ماہرین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ذیابیطس سے جڑے پاؤں کے مسائل کے بارے میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل عملے میں آگاہی کی کمی ہے۔ اس پہلو پر توجہ دینے سے مریضوں کو اپنے پیروں کی بہتر دیکھ بھال کرنے کا موقع ملے گا اور وہ ان مسائل سے بچ سکیں گے۔