سائنسدانوں اور مصنوعی ذہانت کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ قدرتی ارتقائی عمل کے نتیجے میں آئندہ ہزار سالوں میں انسانوں کی جسمانی ساخت میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں، جن میں انہیں مزید دلکش اور یکساں بننے کا امکان ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، ماہرین کی تحقیق سے یہ دلچسپ امکان سامنے آیا ہے کہ مستقبل میں مردوں میں وہ خصوصیات زیادہ نمایاں ہوں گی جو خواتین کی نظر میں پرکشش سمجھی جاتی ہیں، جیسے چوڑے جبڑے اور متناسب چہرہ۔ اسی طرح، خواتین کی جلد ہموار، زیادہ چمکدار اور صحت مند نظر آئے گی۔
ایک اور پیش گوئی کے مطابق، موسمیاتی تبدیلیوں خصوصاً گرمی میں اضافے کے سبب انسانی جلد کا رنگ مزید گہرا ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، ارتقائی عمل کی وجہ سے نسلی تنوع بھی کم ہونے کا امکان ہے، جس کے باعث دنیا بھر کے لوگ ایک دوسرے سے زیادہ مشابہت رکھنے لگیں گے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مستقبل میں کچھ علاقوں میں انسانی قد میں کمی واقع ہو سکتی ہے، کیونکہ جدید طرزِ زندگی اور تیز رفتار نشوونما کی وجہ سے لوگ جلدی بلوغت حاصل کر رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹیکنالوجی پر بڑھتے ہوئے انحصار کے باعث ہمارے دماغ کا سائز چھوٹا ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ کچھ سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ اگر انسانوں کا طرزِ زندگی مشینوں اور مصنوعی ذہانت پر مکمل طور پر منحصر ہو گیا، تو وہ کم سوچنے والے اور زیادہ خودکار ردعمل دینے والے بن سکتے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے پالتو بندر مخصوص رویوں کے عادی ہو جاتے ہیں۔
یہ پیش گوئیاں بظاہر سائنس فکشن جیسی لگتی ہیں، لیکن اگر جدید سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کو مدِنظر رکھا جائے تو یہ ممکنہ حقیقت بھی بن سکتی ہیں۔