لکھنے ،بولنے کی مشقت ختم،انسانی خیالات کو الفاظ میں تبدیل کرنے والی ٹیکنالوجی تیار

اس ٹیکنالوجی کو جدید ترین مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ایڈوانس لینگویج ماڈیول کے ساتھ جوڑا گیا ہے

کیلیفورنیا: جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک حیرت انگیز پیش رفت سامنے آئی ہے۔ انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے ایسی جدید ٹیکنالوجی تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو انسانی خیالات کو الفاظ میں تبدیل کر سکتی ہے۔ یعنی اگر کوئی شخص کچھ لکھنے یا بولنے کا ارادہ کرے تو یہ ٹیکنالوجی اس کے دماغ میں پیدا ہونے والے خیالات کو الفاظ میں ڈھالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق میٹا کی اس ٹیکنالوجی کا مقصد ہر طرح کے خیالات کو الفاظ میں تبدیل کرنا نہیں، بلکہ صرف ان خیالات کو الفاظ میں ڈھالنا ہے جن میں انسان کچھ لکھنے یا بولنے کا ارادہ رکھتا ہو۔ فی الحال، اس ٹیکنالوجی کا حتمی نام طے نہیں کیا گیا، تاہم اسے "برین ٹو کیورٹی” کے نام سے جانا جا رہا ہے۔
یہ جدید سسٹم کئی اہم اجزا پر مشتمل ہے، جن میں سیلون جیسی کرسی، اسکینر، خصوصی کیمرے، الیکٹرو انٹرنیٹ تاریں اور دیگر آلات شامل ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کو جدید ترین مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ایڈوانس لینگویج ماڈیول کے ساتھ جوڑا گیا ہے، جو خیالات کو سمجھ کر انہیں الفاظ میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس حیرت انگیز ٹیکنالوجی کو بنانے سے پہلے ایک جدید ترین اے آئی لینگویج ماڈیول کو تربیت دی گئی۔ تجربات کے دوران مختلف افراد کو ایک مخصوص کرسی پر بٹھا کر ان سے کچھ لکھنے یا سوچنے کے لیے کہا گیا۔ اس دوران اسکینرز اور کیمروں نے ان کے ذہنی خیالات کو سمجھ کر ایک ٹائپنگ مشین تک پہنچایا، جس نے خیالات کو الفاظ کی شکل میں منتقل کر دیا۔
یہ ٹیکنالوجی انسانی دماغ سے منسلک الیکٹرو انٹرنیٹ تاروں کے ذریعے کام کرتی ہے۔ دماغ میں پیدا ہونے والے خیالات کی برقی لہریں ان تاروں کے ذریعے اسکینر، کیمروں یا کسی ایسے سسٹم تک پہنچتی ہیں جو ان خیالات کو الفاظ میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
میٹا کی یہ انقلابی ٹیکنالوجی ابھی تحقیق کے مراحل میں ہے، لیکن اگر اسے مکمل طور پر کامیاب بنا لیا گیا تو یہ مستقبل میں انسانی رابطے کے طریقہ کار کو یکسر بدل سکتی ہے۔

 

 

متعلقہ خبریں

مقبول ترین