ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کو رمضان سے قبل بھی قابو نہ کیا جا سکا، جس کے باعث عام شہری مزید مہنگائی کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔ چینی کی فی کلو زیادہ سے زیادہ قیمت 160 روپے تک جا پہنچی، جبکہ اوسط قیمت 154 روپے 27 پیسے فی کلو ریکارڈ کی گئی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 2025 کے ابتدائی ڈیڑھ ماہ میں چینی کی قیمت میں اوسطاً 15 روپے 63 پیسے فی کلو اضافہ ہوا، جبکہ گزشتہ ڈھائی ماہ کے دوران یہ اضافہ 22 روپے 42 پیسے فی کلو تک جا پہنچا۔ سال کے آغاز پر چینی کی اوسط قیمت 138 روپے 64 پیسے فی کلو تھی، جبکہ ڈھائی ماہ قبل 131 روپے 85 پیسے فی کلو کے حساب سے فروخت ہو رہی تھی۔ اگر ایک سال قبل 15 فروری 2024 کی بات کی جائے تو اس وقت چینی کی قیمت 144 روپے 48 پیسے فی کلو تھی۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق، سابقہ شہباز حکومت نے جون سے اکتوبر 2024 کے درمیان 7 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی، جبکہ اکتوبر 2024 میں مزید 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی منظوری دی گئی تھی۔
رواں ہفتے ایک معروف انگریزی روزنامے کی رپورٹ کے مطابق، جولائی 2024 سے جنوری 2025 کے دوران افغانستان کو چینی کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، افغانستان کے لیے پاکستان کی مجموعی برآمدات میں چینی کا سب سے زیادہ حصہ رہا، جس کی مالیت رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں 26 کروڑ 27 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی، جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ صرف 59 لاکھ ڈالر تھی۔
قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باعث شہری شدید پریشانی میں مبتلا ہیں، جبکہ رمضان المبارک کی آمد کے پیش نظر چینی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔