نیپرا کے چیئرمین اور ممبران نے حکومتی منظوری کے بغیر اپنی تنخواہوں میں تین گنا اضافہ کرلیا

دستاویزات کے مطابق نظر ثانی شدہ پیکج میں بنیادی تنخواہ 7 لاکھ سے 7 لاکھ 73 ہزار روپے شامل ہے

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے اعلیٰ عہدیداران نے وفاقی کابینہ کی لازمی منظوری کے بغیر اپنی تنخواہوں میں تین گنا اضافہ کر دیا ہے، جس سے ان کی مجموعی مراعات اور مالی فوائد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملک کا پاور سیکٹر شدید مالی و تکنیکی مشکلات کا شکار ہے اور بجلی کی ترسیل و تقسیم میں خسارہ بھی بڑھ رہا ہے۔

عام طور پر تمام ریگولیٹری اداروں کے چیئرپرسن اور اراکین زیادہ سے زیادہ مینجمنٹ پوزیشن (ایم پی) اسکیل ون کے تحت آتے ہیں، جس کے مطابق بنیادی تنخواہ 6 لاکھ 29 ہزار سے 7 لاکھ 72 ہزار 780 روپے تک مقرر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، انہیں ایک لاکھ 46 ہزار سے 2 لاکھ 6 ہزار روپے تک کا ہاؤس رینٹ اور 35 ہزار روپے یوٹیلیٹی الاؤنس بھی فراہم کیا جاتا ہے، جس کے بعد ان کی مجموعی ماہانہ تنخواہ 8 لاکھ سے 10 لاکھ روپے تک پہنچ جاتی ہے۔

تاہم، نیپرا حکام نے اپنی تنخواہوں اور مراعات میں تقریباً تین گنا اضافہ منظور کرلیا، جس کے تحت چیئرمین کی تنخواہ بڑھ کر 32 لاکھ 50 ہزار روپے جبکہ دیگر عہدیداران کی تنخواہ 29 لاکھ 50 ہزار روپے تک جاپہنچی ہے۔

دستاویزات کے مطابق نظر ثانی شدہ پیکج میں بنیادی تنخواہ 7 لاکھ سے 7 لاکھ 73 ہزار روپے شامل ہے، جبکہ اس میں ججز کے جوڈیشل الاؤنس کی طرز پر 6 لاکھ 31 ہزار سے 7 لاکھ روپے تک ریگولیٹری الاؤنس بھی شامل کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، 2024 کے لیے 5 لاکھ 87 ہزار سے 6 لاکھ 50 ہزار روپے کا ایڈہاک ریلیف اور 2023 کے لیے 5 لاکھ 44 ہزار سے 6 لاکھ روپے تک کی اضافی رقم بھی شامل کی گئی ہے۔

اسی طرح، 2022 کے لیے ایک لاکھ 5 ہزار سے ایک لاکھ 16 ہزار روپے اور 2021 کے لیے 70 ہزار سے 77 ہزار 300 روپے ماہانہ ایڈہاک ریلیف ہاؤس رینٹ الاؤنس کی مد میں دیا جائے گا۔ مزید مراعات میں 96 ہزار روپے اور یوٹیلیٹی الاؤنس 32 ہزار سے 35 ہزار روپے بھی شامل ہیں۔

یہ اضافہ اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی تنخواہوں سے بھی زیادہ ہے، حالانکہ نیپرا ایکٹ 1997 کے تحت چیئرمین اور ممبران کی تنخواہ و مراعات کے تعین کے لیے وفاقی حکومت کی منظوری لازمی قرار دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق، نیپرا حکام نے ان ترامیم کے لیے حکومت سے منظوری حاصل نہیں کی۔ قانون کے مطابق، چیئرمین اور ممبران کے معاوضے کا تعین نجی شعبے میں مسابقتی تنخواہوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جانا چاہیے، مگر موجودہ اضافہ سرکاری عہدیداران کی آخری تنخواہ کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہے۔

نیپرا کے بیشتر عہدیداران ریٹائرڈ بیوروکریٹس ہیں، جن کی آخری تنخواہ 6 لاکھ سے 7 لاکھ روپے کے درمیان تھی۔ تاہم، اب ان کی مجموعی تنخواہ میں غیر معمولی اضافہ کر دیا گیا ہے، جس نے نہ صرف دیگر ریگولیٹری اداروں کے حکام میں تشویش پیدا کی ہے بلکہ وزارت خزانہ کی پالیسی کے تحت مقرر کردہ ایم پی اسکیل کی حدود کو بھی چیلنج کیا ہے۔

صرف آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی چیئرپرسن اسپیشل پروفیشنل پے اسکیل کے تحت کام کر رہی ہیں، جس میں زیادہ سے زیادہ تنخواہ 15 لاکھ سے 20 لاکھ روپے کے درمیان ہے۔ نیپرا کے حالیہ فیصلے کے بعد دیگر ریگولیٹری اداروں کے عہدیداران میں بھی اس حوالے سے بحث چھڑ گئی ہے۔

اس معاملے پر نیپرا کو 10 فروری کو ایک تفصیلی سوالنامہ بھیجا گیا تھا، جس میں حکومت کی منظوری اور تنخواہوں میں اضافے کی وضاحت طلب کی گئی تھی، تاہم متعدد یاد دہانیوں کے باوجود کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین