یوکرین جنگ کے خفیہ مذاکرات؟ امریکہ، روس اور سعودی عرب کی ملاقات پر یورپ کو تشویش

روس کا مطالبہ ہے کہ یوکرین خود کو نیوٹرل ریاست قرار دے اور کچھ علاقے ماسکو کے حوالے کر دے

ریاض: سعودی عرب میں امریکی اور روسی حکام کے درمیان یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق اہم مذاکرات متوقع ہیں، تاہم حیران کن طور پر یوکرین کو ان میں شامل نہیں کیا گیا۔

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جرمنی میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے ملاقات کے بعد اپنے ردعمل میں کہا کہ ان کی حکومت کسی بھی ممکنہ معاہدے پر بات چیت سے قبل اپنے اسٹریٹیجک اتحادیوں سے مشورہ کرے گی۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف مذاکرات کے لیے سعودی عرب پہنچیں گے، تاہم روسی وفد میں کون شامل ہوگا، اس بارے میں تفصیلات تاحال واضح نہیں۔

نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو 20 جنوری کو عہدہ سنبھال چکے ہیں، کئی بار یہ وعدہ کر چکے ہیں کہ وہ یوکرین جنگ کو جلد ختم کریں گے۔ لیکن یورپی ممالک کو اندیشہ ہے کہ انہیں کسی ممکنہ امن معاہدے میں شامل کیے بغیر فیصلہ کیا جا سکتا ہے، جس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے درمیان بات چیت ہوئی، جس میں دونوں نے ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ممکنہ ملاقات کی تیاری کے لیے رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

ادھر امریکہ اور یوکرین کے درمیان قدرتی وسائل کے معاہدے پر بھی مذاکرات ہو رہے ہیں، جس کے تحت امریکہ کو یوکرین کے 50 فیصد قیمتی معدنی وسائل میں سرمایہ کاری کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ تاہم زیلنسکی کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں یوکرین کے لیے درکار سیکیورٹی تحفظات شامل نہیں کیے گئے۔

روس کا مطالبہ ہے کہ یوکرین خود کو نیوٹرل ریاست قرار دے اور کچھ علاقے ماسکو کے حوالے کر دے، جبکہ یوکرین کا مؤقف ہے کہ روس مکمل انخلا کرے اور نیٹو کی سیکیورٹی گارنٹی فراہم کرے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یوکرین کو شامل کیے بغیر کوئی معاہدہ طے پایا تو اس سے مزید پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں، جو یورپی ممالک میں عدم اطمینان کو مزید بڑھا دیں گی۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین